Book Name:Lazzat e Ibadat

سخت دِلی لذّتِ عبادت میں رُکاوٹ ہے

 اے عاشقانِ رسول ! عِبَادت میں لذّت نصیب نہ ہونے کا سب سے اَہَم اور بنیادی سبب دِل کی سختی ہے ، اگر ہمیں دِل کی نرمی نصیب ہو جائے تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! عبادت کی لذّت خود ہی مِل جائے گی۔  لہٰذا جو عبادت کی لذّت چاہتا ہے ، اسے چاہئے کہ اپنا دِل نرم کرے ، ایسے اَعْمَال اپنائے جو دِل کو نرم کرتے ہیں کیونکہ ہر وہ کام جو دِل کی نرمی کا ذریعہ ہے ، اس کی برکت سے عبادت کی لذّت بھی نصیب ہوتی ہے اور ہر وہ کام جو دِل کی سختی کا سبب ہے وہ لذّتِ عبادت سے محروم کرتا ہے۔

گُنَاہوں کے سبب دِل  سخت ہوتا ہے

مثال کے طَور پر گُنَاہوں کے سبب دِل سخت ہوتا ہے اور توبہ کی برکت سے دِل کی نرمی نصیب ہوتی ہے ، لہٰذا جو بندہ گُنَاہوں میں مُلَوِّث ہو ، اسے عبادت کی لذّت ملنا سخت دُشوار ہے۔ ایک مرتبہ حضرت وُہَیْب بن وَرْد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں عرض کیا گیا : جو بندہ اللہ پاک کی نافرمانی کرے ، کیا اسے عبادت کی لذّت نہیں ملتی ؟ فرمایا : ہاں ! جو گُنَاہ کرتا ہے اسے بھی لذّتِ عبادت نصیب نہیں ہوتی اور جو گُنَاہ کا ارادہ کرے وہ بھی لذّتِ  عبادت سے محروم رہتا ہے۔ ( [1] )

حضرت عبد اللہ بن خَبِیْق رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ” ناحق باتیں سننا “ دِل سے لذّتِ عبادت کا نُور بجھا دیتا ہے۔ ( [2] )


 

 



[1]...شُعَبُ الایمان ، جلد : 5 ، صفحہ : 447 ، حدیث : 7225۔

[2]...حِلْیَۃُ الاَولیا ، جلد : 10 ، صفحہ : 177۔