Book Name:Lazzat e Ibadat
بندگی سے حاصِل ہوتی ہے۔ ( [1] )
عموماً ذہنوں میں یہ خَلِش رہتی ہے کہ ہم نماز تو پڑھتے ہیں ، تِلاوت بھی کرتے ہیں ، جتنی ہو سکے عبادت کرتے ہیں مگر عِبَادت میں دِل نہیں لگتا ، عِبَادت کی لذّت نصیب نہیں ہوتی۔ اس تعلق سے سب سے پہلی بات تو یہ ذہن نشین رکھئے کہ عِبَادت میں دِل لگنا ، خشوع و خضوع حاصِل ہونا ، عِبَادت کی لذّت نصیب ہونا ، اللہ پاک کی بڑی نعمت ہے ، البتہ اگر یہ نعمت نہ بھی ملے ، تب بھی عِبَادت جاری رکھنی چاہئے ، بعض لذّتِ عِبَادت نہ ملنے کے سبب عِبَادت کرنا ہی چھوڑ دیتے ہیں۔ ایسوں کو سمجھاتے ہوئے شیخ طریقت ، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : دِل لگے نہ لگے ، تُم لگے رہو۔
لہٰذا عِبَادت کی لذّت نہ بھی ملے ، دِل نہ بھی لگے ، پھر بھی عِبادت کرتے رہنا چاہئے ، اللہ پاک نے چاہا تو ایک نہ ایک دِن لذّتِ عِبَادت کی نعمت بھی مِل ہی جائے گی۔
عِبَادت کی لذّت مشقت سے ملتی ہے
یاد رکھئے ! ہمارا نفس عموماً عِبَادت کا عادِی نہیں ہوتا ، اس لئے ابتدا میں اسے عِبَادت میں مشکل ہوتی ہے ، عِبَادت میں دِل نہیں لگتا ، اکتاہٹ ہوتی ہے ، دِل دُنیوی کاموں میں لگا رہتا ہے ، ایسی صُورت میں چاہئے کہ بندہ نفس پر بوجھ ڈال کر عِبَادت کرتا رہے ، کرتا رہے ، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! ایک دِن آئے گا کہ نفس عِبَادت کا عادِی ہو جائے گا اور دِل