Book Name:Lazzat e Ibadat

لذّتِ عبادت سے محرومی کا وبال

 اے عاشقانِ رسول ! آپ نےسنا کہ ہمارے بزرگانِ دین کیسے خشوع و خضوع کے ساتھ ، اللہ پاک کی یاد میں بالکل محو ہو کر انتہائی لذّت سے عِبَادت کیا کرتے تھے۔ اللہ پاک ہمیں بھی عِبَادت و ریاضت میں ایسی لذّت نصیب فرمائے۔  امام حسن بصری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : لوگ نماز ، قرآن اور دُعا ان 3 چیزوں کی حَلاوت  ( یعنی مٹھاس )  سے محروم ہو گئے ، اگر تمہیں ان 3 چیزوں کی حلاوت نصیب ہو جائے تو اللہ پاک کاشکر ادا کرو ، اگر لوگوں کو یہ نہ مِل سکیں تو جان لو کہ ان پر بھلائی کے دروازے بند ہو گئے۔ ( [1] )  

اللہ اَکْبَر ! غور فرمائیے ! نماز ، تِلاوت اور دُعا کی لذّت سے محروم ہو جانا کیسا نقصان دِہ ہے... ! !  افسوس ! آج ہمارا حال کچھ ایسا ہی ہے * نمازوں میں ہمارا دِل نہیں لگتا *  تِلاوت کی بات کی جائے تو شاید کئی کئی مہینے گزر جاتے ہیں *  تِلاوت کی طرف تَوَجُّہ بھی نہیں جاتی * ہاں ! ایک دُعا ہے کہ ہم نمازوں کے بعد مانگ لیتے ہیں *  وہ بھی کیسے مانگتے ہیں ؟  * ہمارا دُعا کرنے کا انداز کیسا ہوتا ہے ؟  * دُعا میں ہماری تَوَجُّہ کہاں ہوتی ہے ؟ *  دُعا میں خشوع و خضوع کتنا ہوتا ہے ؟ یہ سب چیزیں غور طلب ہیں۔   

نہایت افسوس کی بات ہے !  *  ہم عِبَادت سے ، زِندگی کے اَصْل مقصد سے دُور ہوئے  * نماز وں کا ذوق و شوق کم ہوا *  دُعا مانگنے کا رجحان کم سے کم ہوتا گیا *  ہم نے قرآنِ کریم کو ادب سے الماری میں سجا کر تو رکھا مگر اس کی تِلاوت کر کے دِلوں کا زنگ دُور نہ کیا تو ہمارے حالات بگڑتے چلے گئے *  آج ہمارا معاشرہ تباہی کی طرف بڑھتا ہی چلا جا رہا


 

 



[1]...شعب الایمان ، باب فی معالجۃ کل ، فصل فی الطبع علی القلب ، جلد : 5 ، صفحہ : 447 ، حدیث : 7226۔