Book Name:Lazzat e Ibadat

کہ خُدا کی قسم ! آپ کی آنکھوں میں کوئی خوف دیکھنے میں نہ آیا اور نہ ہی قراءَت میں کوئی فرق ہوا ، آپ جیسے اطمینان کے ساتھ نماز ادا فرما رہے تھے ، اسی طرح ادا فرماتے رہے۔ ( [1] )

 ( 5 ) : حضرت رابعہ بصریہ اور لذّتِ عبادت

حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہَا  دِن رات عبادت میں مَصْرُوف رہنے والی وَلِیّہ ہیں ، آپ روزانہ ایک ہزار نوافِل ادا کیا کرتی تھیں اور آپ نے 50 سال ایسے گزارے کہ کبھی تکیے پر سَر نہ رکھا۔ تَنْبِیْهُ الغَافِلِیْن میں ہے : ایک روز حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہَا  نماز ادا کر رہی تھیں ، جب آپ سجدہ میں گئیں تو چٹائی کا تنکا آپ کی آنکھ میں چلا گیا ، آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہَا اس دِل جمعی کے ساتھ بارگاہِ اِلٰہی میں متوجہ تھیں کہ جب تک نماز میں رہیں تنکے کا احساس تک نہ ہوا۔ ( [2] )  

میر عبد الواحِد بالگرامی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں : نماز کے بعد آپ نے کسی سے فرمایا : دیکھو تو میری آنکھ میں کوئی چیز کھٹک رہی ہے۔ دیکھا گیا تو مُصَلّے کا نوکیلا تنکاآنکھ میں گھس گیا ہے اور اس سے آنکھ زخمی ہو چکی ہے۔ دیکھنے والے نے کہا : اے سَیِّدہ ! آپ کی آنکھ زخمی ہو گئی اور آپ کو احساس تک نہیں ؟ فرمایا : میں نماز میں تھی ، یہ واقعہ ہو گیا ، جب میں اپنے خدا کے رُوْ بَرُوْ ہوتی ہوں ، اگر تمام دوزخ بھی میری آنکھ سے گزار دیں تو خوفِ اِلٰہی کے سبب مجھے خبر بھی نہ ہو۔ ( [3] )   

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...تاریخ دمشق ، جلد : 28 ، صفحہ : 173۔

[2]...تنبیہ الغافلین ، صفحہ : 308۔

[3]...سبع سنابل ، صفحہ : 93۔