Book Name:Lazzat e Ibadat

نماز ادا فرما رہے تھے ، اچانک آپ کے قریب ہی کسی سبب سے آگ بھڑک اُٹھی ، حضرت مُسْلِم بن یسار رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نماز میں ایسے محو تھے کہ آپ کو آگ لگنے کا احساس ہی نہ ہوا ، یہاں تک کہ لوگوں نے آ کر آگ بجھائی۔ ( [1] )

 ( 4 ) : حضرت عبد اللہ بن زبیر اور لذّتِ عِبَادت

صحابیِ رسول حضرت عبد اللہ بن زبیر  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مَا کو بھی لذّتِ عبادت کا کافِی حِصّہ نصیب تھا ، آپ انتہائی خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا فرمایا کرتے تھے ، ایک مرتبہ آپ نماز پڑھ رہے تھے ، قریب ہی آپ کا ننھا منا پیارا سا بچہ موجود تھا ، اچانک چھت سے ایک سانپ بچے کے قریب گِر پڑا ، لوگوں نے سانپ سانپ کہہ کر شور مچایا اور آخر کار سانپ کو مار دیا۔ اتنا کچھ ہونے کے باوُجُود حضرت عبد اللہ بن زبیر رَضِی اللہ عَنْہُمَا اسی طرح نماز پڑھتے رہے۔ ( [2] )  

حضرت عبد اللہ بن زبیر رَضِی اللہ عَنْہُمَا جب سجدے میں جاتے تو اتنا لمبا سجدہ فرماتے کہ چڑیاں آپ کی پیٹھ مبارک کو  دیوار کا حصہ سمجھ کر اس پر بیٹھ جاتی تھیں۔ ( [3] )   

حضرت اِبْنِ اَبُو مُلَیْکه رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : خدا کی قسم ! میں نے عبد اللہ بن زبیر رَضِی اللہ عَنْہُمَا جیسا کوئی نہ دیکھا ، ایک دِن آپ نماز ادا فرما رہے تھے کہ مَنْجَنِیْق  ( یعنی پتھر پھنکنے کے توپ جیسے آلے )  سے چلایا ہوا ایک پتھر آپ کی داڑھی اور سینے کے درمیان سے گزرا ،  مگر حضرت عبد اللہ بن زبیر رَضِی اللہ عَنْہُمَا ایسے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا فرما رہے تھے


 

 



[1]...الزہدلاحمد بن حنبل ، صفحہ : 301۔

[2]...تاریخ دمشق ، جلد : 28 ، صفحہ : 174۔

[3]...تاریخ دمشق ، جلد : 28 ، صفحہ : 170۔