Book Name:Lazzat e Ibadat

کی تِلاوت شروع کی تھی ، میں نے یہ گوارا نہ کیا کہ سُورت کو ادھورا چھوڑ کر نماز توڑ ڈالوں۔ خُدا کی قسم ! اگر مجھے حضور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے پہرے کی ذِمّہ داری نہ دی ہوتی تو میں اپنی جان دے دیتا لیکن سُورت ضرور مکمل کرتا۔ ( [1] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

 ( 2 ) : حضرت عُرْوہ بن زبیر اور لذّتِ عبادت

حضرت عُرْوہ بن زبیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  کے پاؤں میں ایک مرتبہ آکِلَہ ہو گیا ،  ( آکلہ اس پھوڑے کو کہتے ہیں ، جس سے گوشت سَڑ کر جھڑنے لگتا ہے ) ،  چنانچہ طبیبوں ( Doctors ) نے یہ تجویز کیا کہ حضرت عروہ بن زبیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  کا پاؤں کاٹ دیا جائے تاکہ یہ زخم پُورے جسم میں پھیل نہ جائے لیکن حضرت عُرْوَہ بن زبیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  اس پر راضِی نہ ہوئے اور مسلسل انکار ہی کرتے رہے۔ آخر ڈاکٹر حضرات سے کہا گیا : جب یہ نماز پڑھ رہے ہوں ، تب ان کا پاؤں کاٹ دینا۔ ڈاکٹروں نے ایسا ہی کیا ، حضرت عُرْوہ بن زبیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نماز ادا فرما رہے تھے کہ آپ کاپاؤں مبارک کاٹ دیا مگر قربان جائیے ! حضرت عُرْوہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  اتنی دِل جمعی کے ساتھ نماز کی لذّت میں محو ہو کر نماز ادا فرما رہے تھے کہ آپ کو پاؤں کٹ جانے کا اِحْسَاس تک نہ ہوا۔ ( [2] )  

 ( 3 ) : حضرت مُسْلِم بن یسار اور لذّتِ عبادت

اِمَام اَحْمَد بِنْ حَنْبَلرَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں : حضرت مُسْلِم بن یسار رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  ایک مرتبہ


 

 



[1]...عیون الحکایات ، حصہ اول ، صفحہ : 33و34۔

[2]...المدخل لابن الحاج ، جلد : 2 ، صفحہ : 190۔