Book Name:Hazrat Salman Farsi

شروع کرے ، ہماری تعریفوں کے پُل باندھنے لگے تو ہم جیسے شاید پُھول  جائیں اور خود پسندی کی آفت میں جا پڑیں مگر اللہ پاک کے نیک بندوں کے انداز نِرالے ہیں ، یہ شیطان کی چالوں سے خوب واقف ہوتے ہیں ، پیر مہر علی شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے نجومی کی باتیں سُن کر بڑی سادگی سے فرمایا : کیا آخر موت نہیں؟ بولا : عالی جاہ ! موت سے تو کسی کو چھٹکارا نہیں۔ پیر مہر علی شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : ہماری شریعت نے اسی لئے ستاروں سے متعلق باتوں کو فضول کہا ہے ، جب آخر موت ہے تو خوشی اور غم برابر ہیں۔ ( [1] )   

سُبْحٰنَ اللہ ! اللہ پاک ہمیں بھی ایسی فِکْرِ آخرت نصیب فرمائے۔ کاش ! ہم بھی خُود پسندی سے بچیں ، قبر  روشن کرنے کی فِکْر کریں اور بَس عاجزی کے پیکر ہی بنے رہیں۔ آمین بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ  صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ۔   

 ( 3 ) : سلام کرنے اور بھیجنے کی عادت بنائیے

اے عاشقانِ رسول ! ایک بہت اہم مدنی پھول جو حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ کے واقعے سے سیکھنے کو مِلا وہ یہ کہ سلام اَفْضَل تحفہ ، بابرکت اور پاکیزہ دُعا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم  بھی سلام کو عام کریں ، گھر میں آتے جاتے ، گلی میں ، بازار میں ، بَس میں ، ٹرین میں ہر جگہ اپنے مسلمان بھائیوں کو سلام کا تحفہ پیش کرتے رہیں اور ہمارے مسلمان بھائی جو دُور شہروں میں رہتے ہیں ، ان کے لئے بھی موقع بہ موقع سلام بھجوایا کریں۔

حضرت عبد اللہ بن سلام رَضِیَ اللہ عَنْہ فرماتے ہیں : میں نے مدینہ منورہ میں آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک زبان سے سب سے پہلا جو کلام سُنا وہ یہ تھا : یَا اَیُّہَا


 

 



[1]...مہرِ منیر ، صفحہ : 427۔