Book Name:Hazrat Salman Farsi

رَضِیَ اللہ عَنْہمَا نے حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ سے پوچھا : کیا آپ صحابئ رسول ہیں؟  حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ یقیناً صحابیِ رسول ہیں لیکن آپ نے فِکْرِ آخرت پر مبنی جواب دیتے ہوئے فرمایا : حقیقت میں صحابی تَو وہ ہے جو جنّت میں بھی جانِ عالَم ، نورِ مجسم صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ ہو ، لہٰذا مجھے نہیں معلوم کہ میں صحابی ہوں یا نہیں ہوں۔

سُبْحٰنَ اللہ ! حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ کی فِکْرِ آخرت دیکھئے ! یہ مبارک لوگ کیسے اپنی خوبیوں کو عاجزی کی چادر میں لپیٹ لیا کرتے تھے ، اعلیٰ سے اعلیٰ خُوبی مِل جانے پر بھی خُود پسندی کا شِکار ہو جانا گویا ان کی ڈِکشنری  ( Dictionary )  میں تھا ہی نہیں۔ اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اَصْل فضیلت ، اَصْل خُوبی وہی ہے جو روزِ قیامت جنّت میں پہنچا دے ، ورنہ بندے کے پاس ہزار خوبیاں ہوں ، آدمی ڈاکٹر بھی بن گیا ، انجینئر بھی بن گیا ، اعلیٰ نوکری بھی مِل گئی ، بہت اُونچا منصب بھی مِل گیا ، اس کے نام کے ساتھ بڑے بڑے القاب بھی لگ گئے ، ہزار قسم کی فضیلتیں بھی  مِل گئیں لیکن اگر یہ خُوبیاں ، یہ القاب جنّت میں جانے کا ذریعہ نہ بَن سکے تو یہ خُوبیاں خُوبیاں نہیں بلکہ خامیاں ہیں۔

جب آخر موت ہے تو...

ایک مرتبہ حضرت پِیر مِہر علی شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ تشریف فرما تھے ، ایک نجومی آگیا اور آتے ہی تعریف کرتے ہوئے بولا : حُضُور کا طالع ( یعنی قسمت )  کمال پر اور ستارہ بلند ہے۔

 یہ انداز خُود پسندی میں مبتلا کر دینے والا تھا ، مثال کے طَور پر ہمیں کوئی آ کر ایسی باتیں کہنا