Book Name:Hazrat Salman Farsi

سے آنے لگے تو انہوں نے صرف اتنا فرمایا تھا کہ عراق میں ایک ایسے صحابیِ رسول رہتے ہیں کہ جب وہ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خِدْمت میں تنہا ہوتے تو حُضُورِ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو کسی دوسرے کی حاجت نہیں ہوتی تھی ، جب تم ان سے ملو تو انہیں میرا سلام کہنا۔

حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نے فرمایا : یہی تو وہ تحفہ ہے جس کا میں مطالبہ کر رہا تھا ، سلام سے بڑھ کر اَفْضَل تحفہ کیا ہو گا؟ سلام بابرکت اور پاکیزہ ہے۔ ( [1] )  

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                    صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

حکایت سے ملنے والے مدنی پھول

 ( 1 ) : صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی باہمی محبت

اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے ! صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی آپس میں کیسی گہری محبت تھی ، یہ مبارک لوگ جب آپس میں مِل کر بیٹھتے تب تو ان کی محبتوں کا عالَم ہی جُدا ہوتا ، اس کے ساتھ ساتھ جب یہ ظاہراً جسمانی طور پر دُور ہوتے ، اس وقت بھی ایک دوسرے سے انتہائی محبت رکھتے ، ایک دوسرے کو دُعاؤں میں یاد رکھتے اور ایک دوسرے کے لئے سلام بھیجا کرتے تھے۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی شان بیان کرتے ہوئے اُن کا پیارا اللہ پاک فرماتا ہے :

مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِؕ-وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ   ( پارہ : 26 ، سورۂ فتح : 29 )

ترجمہ کنز العرفان : محمداللہ کے رسول ہیں  اور ان کے ساتھ والے کافروں  پر سخت ، آپس میں  نرم دل ہیں۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے : صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان آپس میں


 

 



[1]...معجمِ کبیر ، جلد : 6 ، صفحہ : 219 ، حدیث : 6058۔