Book Name:Hazrat Salman Farsi

ہیں؟ حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نے فرمایا : یہ تَو میں نہیں جانتا کہ میں صحابی ہوں یا نہیں۔ یہ سُن کر حضرت اشعث اور حضرت جریر رَضِی اللہ عَنْہُمَا ذرا شک میں مبتلا ہو گئے اور آپس میں کہنے لگے : شاید ہم جن سے ملنا چاہتے ہیں ، یہ وہ نہیں ہیں۔ حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے فرمایا : تم جس سے ملنا چاہتے ہو ، میں وہی ہوں۔ میں نے رسولُ اللہ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت کا شرف پایاہے اوران کی صحبتِ بابرکت بھی مجھے حاصل رہی ہے مگر  ( حقیقت میں )  صحابی تو وہ ہے جوحضورنبی ٔ پاک صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ جنت میں داخل ہوگا۔

اس کے بعد حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نے پوچھا : تم دونوں کیسے آئے ہو؟ عرض کیا : ہم ملکِ شام سے آپ کے بھائی حضرت ابودَرْداء  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  کے پاس سے آئے ہیں۔ بس اتنا سننا تھا کہ حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نے فوراً فرمایا : لاؤ پھر انہوں نے میرے لئے جو تحفہ بھیجا ہے ، وہ دے دو... !  یہ سُن کر حضرت اشعث بن قیس اور حضرت جریر بن عبد اللہ رَضِی اللہ عَنْہُمَا  ہکّا بکّا رِہ گئے اور عرض کیا : عالی جاہ ! انہوں نے آپ کے لئے کوئی تحفہ نہیں بھیجا۔ فرمایا : جو بھی ان کے پاس سے آتا ہے ، وہ میرے لئے تحفہ ضرور بھیجتے ہیں ، لہٰذا اللہ پاک سے ڈرو اور امانت ادا کر دو۔   عرض کیا : حُضُور ! یہ ہمارا ساز و سامان ہے ، اسے آپ جیسے چاہیں استعمال فرما لیں ، البتہ حضرت ابودَرْداء رَضِیَ اللہ عَنْہ نے آپ کے لئے کوئی تحفہ نہیں بھیجا۔ فرمایا : مجھے تمہارے مال کی کوئی ضرورت نہیں ، مجھے تو بس وہ تحفہ ہی چاہئے جو میرے بھائی نے بھیجا ہے۔ اب تو ان دونوں حضرات نے قسم ہی اُٹھا لی ، عرض کیا : اللہ پاک کی قسم ! حضرت ابودَرْداء رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نے کوئی تحفہ نہیں بھیجا۔جب ہم وہاں