Book Name:Hazrat Salman Farsi

زیادہ مجھ پر دُرُود شریف پڑھتا ہوگا۔  ( ترمذی ، کتاب الوتر ، باب ماجاء فی فضل الصلاة ، ۲ /  ۲۷ ، حدیث : ۴۸۴ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                                                    صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

 ” سَلام “ اَفْضَل ترین تحفہ ہے

اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہاں آپ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے مہاجرین  ( یعنی ہجرت کر کے آنے والے )  اور انصار صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے درمیان بھائی چارہ قائِم فرمایا۔ اس سلسلے میں حضرت سلمان فارسی اور حضرت اَبُو دَرْداء  رَضِیَ اللہ عَنْہمَا کو آپس میں بھائی بھائی بنایا گیا۔

اسی بنیاد پر حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ اور حضرت اَبُودَرْداء رَضِیَ اللہ عَنْہ آپس میں بہت پیار اور محبت رکھتے تھے۔ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے وِصَالِ ظاہِری کے بعد  حضرت اَبُودَرْداء  رَضِیَ اللہ عَنْہم لْکِ شام تشریف لے گئے اور حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ عراق کے شہر مدائِن میں تشریف فرما ہوئے۔ ( [1] )  

ایک مرتبہ کی بات ہے کہ حضرت اَشْعث بن قیس اور حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی  رَضِیَ اللہ عَنْہمَا مُلْکِ شام سے عراق آئے ، ان دونوں نے حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  کو دیکھا ہوا نہیں تھا ، پوچھتے پوچھتے حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  کی خِدْمت میں پہنچے ، اس وقت حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  ایک چھوٹے سے خیمے میں تشریف فرما تھے ، حضرت اشعث بن قیس اور حضرت جریر بن عبد اللہ رَضِی اللہ عَنْہُمَا نے سلام عرض کیا ، حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نے جواب ارشاد فرمایا ، اب ان دونوں نے پوچھا : کیا آپ ہی سلمان فارسی ہیں؟ فرمایا : ہاں ! میں سلمان ہوں۔ پوچھا : وہی سلمان جو صحابئ رسول


 

 



[1]...اسد الغابہ ، جلد : 2 ، صفحہ : 514۔