Book Name:Hazrat Salman Farsi
اللہ ! اللہ ! دِل بے قرار ہے ، مزید صبردُشْوار ہے ، حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ گِن گِن کر گھڑیاں گزار رہے ہیں۔
آخر وہ وقت بھی آہی گیا کہ دِلوں کے چین ، سلطانِ کونین صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم مدینہ منورہ تشریف لے آئے ، مدینۂ پاک کی گلیوں میں عید کا سماں ہے ، ہر طرف نُور ہی نُور ہے ، خوشیاں ہی خوشیاں ہیں ، موقع پا کر حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ بھی حاضِر خِدْمت ہو گئے ، راہِب نے جو نشانیاں بتائی تھیں ، وہ دیکھیں ، سب نشانیاں پُوری تھیں ، چنانچہ کلمہ پڑھ کر محبوبِ رَبّ ، سلطانِ عرب صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی غُلامی اختیار فرما لی۔ ( [1] )
حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ اس کے بعد سے آخر تک حُضور جانِ کائنات ، فخرِ موجودات صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمت میں حاضِر رہے ، مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ عَنْہ نے اپنے دورِ خِلافت میں آپ کو مدائِن کا گورنر مقرر فرمایا۔
حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ 10 رَجَبُ الْمُرَجَّب 33 یا 36 ہجری کو اس دُنیا سے رخصت ہوئے ، آپ کا مزار مبارک عراق کے شہر مدائِن میں ہے۔ ( [2] ) آپ ہی کی نسبت سے مدائِن کو سلمان پاک بھی کہا جاتا ہے۔
حضرت ابو بُرَیْدَہ رَضِیَ اللہ عَنْہ اپنے والِدسے روایت کرتے ہیں ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی