Book Name:Hazrat Salman Farsi

فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ کو فرمایا : بیٹا ! میری معلومات کے مطابق اب دُنیا میں کوئی ایسا راہِب نہیں ہے ، جو دُرُست دینی تعلیم پر کاربند ہو ، عنقریب اللہ پاک کے آخری نبی ظہور فرمائیں گے ، تم ان کی خِدْمت میں حاضِر ہو جانا۔ اس راہِب نے حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ کو مدینہ منورہ کے متعلق بتایا اور پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی بعض علامات سے بھی آگاہ کیا۔ ملکِ شام میں اَہْلِ عرب کے قافلے آتے رہتے تھے ، حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ ایک قافلے کے ساتھ شریک ہو گئے اور  سَفرِ مدینہ شروع ہوا ، راستے میں قافلے والوں کی نیت خراب ہوئی اور انہوں نے آپ کو تنہا دیکھ کر ایک کافِر کے ہاتھ فروخت کر دیا۔( [1] )  

روایات کے مطابق حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ 10 بار بیچے گئے ، ( [2] )  بالآخر بکتے بکاتے مدینہ منورہ پہنچ گئے اور یہاں رِہ کر سرکارِعالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی آمد کا انتظار کرنے لگے۔

آخر کار انتظارختم ہوا ، یہ ایک سہانا دِن تھا ، حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ اپنے دُنیوی مالِک کے باغ میں کھجوریں توڑ رہے تھے ، آپ نے خبر سُنی؛ نبئ آخِرُ الزّماں ، شاہِ کون و مکاں صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے مقامِ قُبَا میں تشریف لا چکے ہیں۔ اس خبر نے عشق کی شمع مزیدروشن کر دی ، حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ کا دِل بےقرار ہو گیا ، برسوں جس آقا کا انتظار کیا ، جن کے دیدار کی خاطِر بار بار بِکے ، مِیْلَوں سَفَر کیا ، وہی آقا ، دوعالَم کے داتا صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم تشریف لا رہے ہیں۔


 

 



[1]...طبقات اِبْنِ سعد ، جلد : 4 ، صفحہ : 56۔

[2]...بخاری ، کتاب مناقب الانصار ، باب اسلام سلمان فارسی ، صفحہ : 993 ، حدیث : 3946۔