Book Name:Hazrat Salman Farsi
سلام نہ پہنچاتے تو خیانت کرنے والے ہوتے۔ ( [1] )
پیارے اسلامی بھائیو ! ہمارے ہاں گھروں میں الحمد للہ ! ابھی تک یہ رواج موجود ہےکہ جب کوئی مہمان اپنے گھر واپس جانے لگتا ہے تو کہتے ہیں : سب کو ہمارا سلام دے دینا۔ یہ بہت اچھی عادَت ہے البتہ اس معاملے میں ایک مسئلہ ذہن نشین کر لیجئے ! بہارِ شریعت ، حِصّہ 16 ، صفحہ : 106 پر ہے : کسی سے کہہ دیا کہ فُلاں کو میرا سلام کہہ دینا ، اس پر سلام پہنچانا واجب ہے اور جب اس نے سلام پہنچایا تو سامنے والا جواب یُوں دے : عَلَیْکَ وَعَلَیْہِ السَّلَام۔
بہار شریعت ہی میں ہے : یہ سلام پہنچانا اس وقت واجب ہے ، جب اس نے کہہ دیا ہو کہ ہاں میں تمہارا سلام کہہ دوں گا۔ اس صُورت میں سلام اس کے پاس امانت ہے ، جو اس کا حق دار ہے ( یعنی جس کے نام کا سلام ہے ) اس کو دینا ہی ہو گا۔ عموماً حاجیوں سے لوگ یہ کہہ دیتے ہیں کہ حُضُورِ اَقْدَس صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے دربار میں میرا سلام عرض کر دینا ، یہ سلام بھی پہنچانا واجب ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ کا مختصر تعارُف
پیارے اسلامی بھائیو ! حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہ عَنْہ اسلام کے سچّے شیدائی ، بہت صبر کرنے والے ، ہر حال میں ثابِت قدم رہنے والے ، بہت نیک ، عقل مند ، ماہِر عالِمِ دین ،