Book Name:Faizan e Khwaja Ghareeb Nawaz
ہاتھ بڑھا کر ڈال دو ٹکڑا یا خواجہ ! مِری جھولی بھر دو
جو بھی سائِل آجاتا ہے مَن کی مُرادَیں پا جاتا ہے
میں نے بھی دامن ہے پَسارا یاخواجہ ! مِری جھولی بھر دو
مجھ کو عشقِ رسول عطا ہو خواجہ نظرِ کرم سے بنا دو
شاہِ مدینہ کا دِیوانہ یاخواجہ ! مِری جھولی بھر دو !
دے دو تم عطّار کو خواجہ سنّت کی خِدْمت کا جذبہ
ہر سُو دِیں کا بجا دے ڈنکا یاخواجہ ! مِری جھولی بھر دو ! ( [1] )
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
آئیے ! خواجہ غریب نواز رَحمۃُاللہ علیہ کا ذِکْرِ خیر کرتے ہیں :
منقول ہے؛ ایک مرتبہ خواجہ غریب نواز رَحمۃُاللہ علیہ اپنے ایک مُرید کے جنازے میں تشریف لے گئے ، نَمازِ جنازہ پڑھا کر اپنے ہاتھ مبارَک سے قَبْر میں اُتارا۔ خواجہ غریب نواز رَحمۃُاللہ علیہ کے مریدِخاص اور خلیفہ حضرت خواجہ بختیار کاکی رَحمۃُاللہ علیہ فرماتے ہیں : تدفین کے بعد تقریباً سارے لوگ چلے گئے مگر حُضور خواجہ غریب نواز رَحمۃُاللہ علیہ اپنے اُس مُرید کی قَبْر کے پاس تشریف فرما رہے۔اچانک آپ ایک دم غمگین ہو گئے۔ کچھ دیر کے بعد آپ کی زَبان پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن جاری ہوا اور آپ مطمئن ہو گئے۔ میں نے اس کا سبب ( Reason ) پوچھا تو فرمایا : میرے اِس مُرید پر عذاب کے فِرِشتے آ پہنچے