Book Name:Ibadat o Istianat
نماز پڑھی ، باہَر نکلا تو دیکھا؛ اُونٹنی موجود نہیں ہے۔چنانچہ اُس نے اللہ پاک کی بارگاہ میں عَرْض کیا : مولیٰ ! میں نے نماز پڑھ کر امانت ادا کر دی ، میری اُونٹنی تیری امان میں تھی ، مجھے واپس لوٹا دے ، اس نے ابھی یہ دُعا کی ہی تھی کہ ایک شخص اسی اُونٹنی پر سوار وہاں پہنچا ، اس کا ہاتھ کٹا ہوا تھا ، اس نے اُونٹنی اس اعرابی کو لوٹائی اور چلا گیا۔ ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! معلوم ہوا؛ عبادت ایک اَمانت ہے ، ہم یہ امانت ادا کریں گے تو اللہ پاک ہم پر کرم فرمائے گا۔ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اِحْفَظِ اللہ فِی الْخَلَوَاتِ یَحْفَظْکَ فِی الْفَلَوَاتِیعنی تم خلوت میں اللہ پاک ( کے اَحْکَام ) کی حفاظت کیا کرو ! اللہ پاک بیابانوں میں تمہاری حفاظت فرمائے گا۔ ( [2] )
عمل کا ہو جذبہ عطا یاالٰہی ! گُناہوں سے مجھ کو بچا یاالٰہی !
دے شوقِ تلاوت دے ذَوقِ عبادت رہوں بَاوُضو میں سدا یاالٰہی ! ( [3] )
( 2 ) : اللہ مدد گار ہے ، ہم محتاج
پیارے اسلامی بھائیو ! دوسری بات جو آیتِ کریمہ میں بیان ہوئی :
وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ(۴) ( پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ : 4 )
ترجَمہ کنز العرفان : اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ۔
آیت کے اس حِصّے میں ہمیں تعلیم دی گئی ہے کہ ہم اپنے اندر سے مَیْں ختم کریں ، ہم اس دُنیا میں مالِک نہیں ، دَسْت نگر ( محتاج ) ہیں ، اپنی اس محتاجی کو دِل و جان سےتسلیم کر لینا بندگی کی حقیقت ہے ، جب بندہ دِل کی گہرائی سے یہ تسلیم کر لیتا ہے کہ میں محتاج اور