Book Name:Ibadat o Istianat

ہے * وہی ہے جس نے یہ زمین ، یہ آسمان ، چاند ، سورج ستارے بنائے ، وہ تمام جہانوں کو پالنے والا ہے * وہ رحمٰن بھی ہے * رحیم بھی ہے * اور وہی روزِ جزا کا مالِک بھی  ہے۔

یہ ہے معرفت ہے ، سُورۂ فاتحہ کی یہ ابتدائی آیات بغور پڑھنے سے دِل میں اللہ پاک کی عظمت و شان بیٹھتی ہے ، محبّتِ اِلٰہی والی کیفیات دِل میں آتی ہیں ،  کیا اب یہیں رُک جانا ہے؟ نہیں... ! ! اب بندہ ایک قدم مزید آگے بڑھے اور اس معرفت کے تقاضے پر عَمَل کرتے ہوئے اللہ پاک کے حُضُور حاضِر ہو کر عرض کرے :  اِیَّاكَ نَعْبُدُ یعنی مولیٰ ! تُو ہی عِبَادت کے لائق ہے ، تُو ہی سچّا خُدا ہے ، ہم صِرْف تیری ہی عِبَادت کرتے ہیں۔

دُنیوی عِلْم پڑھنے والوں کے لئے ایک مدنی پھول

ہمارے ہاں لوگ دُنیوی عِلْم پڑھتے ہیں ، کوئی فلکیات پڑھتا ہے ، کوئی فزکس پڑھتا ہے ، کوئی بائیولوجی پڑھتا ہے ، کوئی ڈاکٹر بنتا ہے ، جو دُنیوی عِلْم پڑھنا شرعاً جائِز ہے ، وہ پڑھنے میں کوئی حرج بھی نہیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ ایسے عُلُوم پڑھنے والے عموماً اٹک جاتے ہیں ، انہی دُنیوی عُلُوم کے ہو کر رہ جاتے ہیں ، ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ مثلاً جو عِلْمِ فلکیات پڑھتا ہے ،  جب وہ  چاند ، سورج ، ستاروں وغیرہ کے متعلق سائنسی تحقیقات پڑھے تو اللہ پاک کی قُدْرتوں پر غور کرے ، ڈاکٹر جب انسانی وُجُود کے عجائبات دیکھے ، انسانی جسم کیسے کام کرتا ہے ، اس بارے میں تحقیقات پڑھے تو اللہ پاک کی کاریگری پر غور کرے ، اس سے دِل میں محبّتِ اِلٰہی بڑھائے اور سَر سجدے میں رکھ کر کہے : سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰیپاک ہے میرا بلند و بالا رَبّ۔ وہ کیسی عظیم قُدْرتوں والا ہے ، مکھی سے لے کر ہاتھی تک ، زمین سے آسمان تک ہرچیزکو کیسی کمال کاریگر ی سے بنایا ، اب ہر چیز کو پال بھی رہا ہے ، اے مالِک و مولیٰ ! تُو حقیقی رَبّ ہے ، تُو ہی