Book Name:Ibadat o Istianat
اِیَّاكَ نَعْبُدُ ( ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں ) اگر میرے دِل میں ذَرَّہ برابر بھی رِیا ہوئی تو اللہ پاک فرمائے گا : تُو جھوٹا ہے ، ارے کمبخت ! مسجد میں کھڑے ہو کر ، نماز کی حالت میں ، میرے سامنے ہاتھ باندھ کرمجھ سے ہی جھوٹ بول رہا ہے ، زبان سے تو کہتا ہے : تیری ہی عِبَادت کرتا ہوں اور دِل میں کسی اور کو خوش کرنے کی خواہش ہے۔ ( [1] )
عُجب و تکبُّر اور بچا حُبِّ جاہ سے آئے نہ پاس تک رِیا یاربِّ مصطَفےٰ !
جوں ہی گناہ کرنے لگوں ، تیرے خوف سے فوراً اُٹھوں میں تھرتھرا یاربِّ مصطَفےٰ !
تیری خَشیّت اور ترے ڈر سے ، خوف سے ہر دم ہو دِل یہ کانپتا یاربِّ مصطفےٰ ! ( [2] )
( 3 ) : کیفیت میں ترقی کی کوشش کیجئے !
پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک نے فرمایا :
اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ(۴) ( پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ : 4 )
ترجَمہ کنز العرفان : ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ۔
علّامہ احمد صاوِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اس مقام پر ہمیں کیفیت میں ترقی کا درس دیا گیا ہے۔ ( [3] ) یعنی دِین میں ، ایمان میں ، دِل میں اُبھرنے والی ایمانی کیفیات میں آدمی کسی جگہ رُک نہ جائے بلکہ ایک کے بعد دُوسرے درجے کی طرف بڑھنے کی کوشش کرتا رہے۔ دیکھئے ! سُورۂ فاتحہ کی ابتدا میں اللہ پاک کی صِفَات کا بیان ہوا؛ * اللہ پاک سب تعریفوں کا حقیقی مستحق ہے * وہ ہر نقص و عیب سے پاک ہے * کائنات کا ذَرَّہ ذَرَّہ اس کی حمد و ثنا کر رہا