Book Name:Ibadat o Istianat

حُضُور ، خواجۂ اَجْمَیر ، اعلیٰ حضرت ، صحابۂ کرام ، خُلَفائے راشدین ، انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ  اور سب سے بڑھ کر یہ کہ امامُ الانبیا ، محبوبِ خُدا  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضِر ہو جائیں ، آپ سے مدد مانگیں ، یہ بھی اللہ پاک ہی کی مدد حاصِل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔

اَوْلیائے کرام ، صحابۂ کرام ، اَہْلِ بیتِ اطہار ، انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ  اللہ والے ہیں ، اللہ پاک نے انہیں اپنی مدد  کا مظہر بنایا ہے ،  لہٰذا یارسُولَ اللہ مدد ، یا علی مدد ، یاغوث مدد کہنے میں کوئی حرج نہیں ، کیوں؟ اس لئے کہ یارسولَ اللہ مدد کا معنی ہے : اے اللہ پاک کے رسول  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اللہ پاک نے آپ کو اپنی مدد کا مظہر بنایا ہے ، اللہ پاک کی عطا سے میری مدد فرمائیے ! لہٰذا یہ مدد بھی اللہ پاک ہی کی ہے جو رسول اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے واسطے سے مِل رہی ہے۔

مدد چاہنے کا مُجَرَّب نسخہ

حضرت اَبان بن صالِح رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، مُشْکِل کُشا نبی ، حاجَت رَوا نبی ، رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اگر تمہارا جانور بیابان زمین میں بھاگ جائے اور تمہیں وہاں کوئی نظر نہ آتا ہو  ( جو تمہاری مدد کو آئے )  تو یُوں پُکارو ! اَعِیْنُونِی عِبَادَ اللہ ! اے اللہ کے بندو ! میری مدد کرو ! بے شک اس  ( پُکارنے والے )  کی مدد کی جائے گی۔ ( [1] )    

عظیم مُحَدِّث ، علّامہ نَوَوِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : خُود مجھے اس حدیث شریف کا تجربہ ہوا ہے ، ہم چند دوست ایک مرتبہ کہیں سَفَر پر تھے ، ہمارا جانور ہم سے چھوٹ کر بھاگ گیا ، ہم نے اسے پکڑنے کی بہت کوشش کی مگر نا کام رہے ، اس وقت میں نے یونہی پُکارا : اَعِیْنُونِی عِبَادَ اللہ ! اے اللہ پاک کے بندو ! میری مدد کرو ! بس اتنا کہنا تھا کہ وہ جانور رُک گیا


 

 



[1]... مصنف ابن ابی شیبہ ، کتاب : الدعاء ، ما یقول الرجل اذا ندب بہ  ، جلد : 7 ، صفحہ : 132 ، حدیث : 1۔