Book Name:Ibadat o Istianat

اللہ پاک ہمیں اپنی اَوْقات پہچاننے  اور صحیح معنوں میں عاجزی و اِنکساری اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاۃِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔

مددِ اِلٰہی کے مختلف دروازے

پیارے اسلامی بھائیو ! ہم بارگاہِ اِلٰہی میں عَرْض کرتے ہیں :

وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ(۴)   ( پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ : 4 )

ترجَمہ کنز العرفان : اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ۔

اِسْتِعَانَت کا معنیٰ ہے : مدد چاہنا۔ یقیناً حقیقی مددگار اللہ پاک ہی ہے ، ہم نے مدد مانگنی بھی اُسی سے ہے لیکن یہاں ایک بات جو بہت تَوَجُّہ سے سمجھنے کی ہے ، میں ایک مثال کے ذریعے عرض کروں؛ رازِق کون ہے؟ اللہ پاک۔ وہی سب کو رِزْق عطا فرماتا ہے لیکن ہم اللہ پاک کے اُس رِزْق کو حاصِل کرنے کے لئے کیا کرتے ہیں؟ دُکان کھولتے ہیں ، کاروبار کرتے ہیں ، محنت مزدُوری کرتے ہیں ، کیوں؟ رازِق تو اللہ پاک ہے ، پھر ہم دُکان پر کیوں جاتے ہیں؟ یقیناً معمولی عقل رکھنے والا مسلمان بھی یہی کہے گا کہ رازِق اللہ پاک ہی ہے ، اُس نے رِزْق عطا فرمانے کے انداز مختلف رکھے ہیں ، کسی کو دُکان کے ذریعے رِزْق ملتا ہے ، کسی کو محنت مزدوری کر کے ملتا ہے ، کسی کا رِزْق ملازمت میں رکھا گیا۔

بالکل اسی طرح مدد کرنے والی ذات اللہ پاک ہی کی ہے ، البتہ اللہ پاک کی مدد حاصِل کرنےکےدروازے اور ذرائع مختلف ہیں۔ مثلاً * ہم اللہ پاک کی بارگاہ میں عَرْض کریں : مولیٰ ! میری مدد فرما۔ یہ بھی اللہ پاک سے مدد مانگنے کا طریقہ ہے * ہم مسجد میں آجائیں * نماز پڑھیں ، یہ بھی اللہ پاک ہی سے مدد مانگنے کا  ایک انداز ہے * راہِ خُدا میں خرچ کریں ، یہ بھی اللہ پاک کی مدد حاصِل کرنے کا انداز ہے * مصیبت پر صَبْر کریں ، یہ بھی مددِ اِلٰہی پانے کا طریقہ ہے * اسی طرح اللہ والوں کے دروازے پر چلے جائیں ، غوث پاک ، داتا