Book Name:Ibadat o Istianat

غور فرمائیے ! فِرْعَون جیسا سرکش کافِر اگرچہ اپنی دُنیوی جھوٹی عزّت بچانے کے لئے ہی سہی ، جب اللہ پاک کے حُضُور اپنی محتاجی و بےبسی کا اِظْہار کرے تو اللہ پاک ایسا کرم فرماتا ہے ، ہم تو پھر مسلمان ہیں ، اُس رَبُّ الْعالمین کے حُضُور سجدے کرنے والے ، اس کے محبوبِ کریم صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کا کلمہ پڑھنے والے ہیں ، ہم جب اپنی محتاجیوں کا اقرار کریں گے ، اپنی بےبسی کا تَصَوُّر جما کر دِل کی گہرائی سے مان لیں گے کہ مولیٰ ! میں محتاج ہوں ، تیرا بندہ ہوں ، میری کوئی طاقت نہیں ، کوئی قُوَّت نہیں ، پھر ہم پر کیسی کیسی کرم نوازیاں ہوں گی۔

یہی وہ حقیقت ہے کہ جس کا اِظْہار کرتےہوئے بندہ کہتا ہے :

وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ(۴)

 * یعنی مولیٰ ! میرے پاس ہاتھ تو ہیں ، تُو نے ہی عطا فرمائے ہیں مگر تیری مدد ہو گی تو ہی میں ہاتھ چلا پاؤں گا * مولیٰ ! میرے پاس پاؤں ہیں ، تُو نے ہی دئیے ہیں میں ان سے چل نہیں سکتا ، تیری مدد ہو گی تو چل پاؤں گا * مولیٰ ! میرے پاس عقل بھی ہے * دِل میں جذبات بھی ہیں * بازوؤں میں طاقت بھی ہے * مال و دولت بھی ہے * عہدہ بھی ہے * منصب بھی ہے * سب کچھ ہے ، تُو نے ہی دیا ہے مگر میں لمحہ لمحہ تیری مدد کا محتاج ہوں ، تیری مدد شامِلِ حال نہ ہو تو میں ایک تِنکا بھی توڑ نہیں سکتا ، لہٰذا اے مالِکِ کریم ! تُو مالِک ہے ، تُو ہی رَبُّ العالمین ہے ، میں تجھ ہی سے مدد چاہتا ہوں۔

میں ہوں بندہ وہ مولیٰ !                      کون ہے اپنا اس کے سِوا

میں ہوں اس کا وہ ہے مِرا                  جس نے بنایا اور پالا

لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ اٰمَنَّا بِرَسُوْلِ اللّٰہ   ( [1] )


 

 



[1]... سامانِ بخشش ، صفحہ : 35۔