Book Name:Khof Aur Ummeed

قرآنِ کریم کے اس مبارک اُسْلوب سے یہ پتا چلتا ہے کہ ایک مسلمان کے لئے اللہ پاک کی رحمت سے اُمِّید رکھنا بھی ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے غضب اور خفیہ تدبیر سے خوف زدہ رہنا بھی لازِم اور ضروری ہے۔ حُجَّۃُ الْاِسْلام امام محمدغزالی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اپنی کتاب مِنْہَاجُ الْعَابِدِیْن میں خوف اور اُمِّید کو  عَقْبَۃُ الْبَوَاعِثْ کا نام دیا ہے یعنی خَوْف اور اُمِّید وہ چیزیں ہیں جو انسان کو عِبَادت پر اُبھارتی ہیں۔اس لئے ایک نیک اور عبادت گزار، اچھا مسلمان بننے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اللہ پاک کی رحمت سے اُمِّید بھی رکھیں اور اس کی خفیہ تدبیر سے، اس کے غضب سے خوف زدہ بھی رہیں۔

سُورۂ فاتحہ جو پُورے قرآن کا خُلاصہ ہے، اس میں بھی یہی انداز رکھا گیا، اللہ پاک نے اپنی بے پناہ رحمتوں کا بھی ذِکْر فرمایا اور ساتھ ہی یہ بھی بتا دیا کہ وہ روزِ جزا کا مالِک بھی ہے، لہٰذا اُس کی پکڑ، اس کی بارگاہ میں پیشی کاخوف بھی کرتے رہو! ۔

رحمتِ خداوندی کا بیان

چنانچہ اپنی بے پناہ رحمتوں کا ذِکْر کرتے ہوئے رَبِّ کریم نے فرمایا:

الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ(۲)   (پارہ:1 ،سورۂ فاتحہ:2)

ترجَمہ کنز الایمان:بہت مہربان رحمت والا ۔

رَحْمٰن اور رَحِیْم کا معنیٰ

رَحْمٰن اور رَحِیْم یہ دو نوں الفاظ لفظِ رَحْم سے بنے ہیں۔رَحْم کامعنیٰ ہے: مہربانی کرنا، فضل اور اِحسان کرنا۔([1]) عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: اللہ پاک نے اپنی بے پناہ رحمتوں کے بیان کے لئے اپنی 2 صِفَات (رَحْمٰن اور رَحِیْم) کو ذِکْر فرمایا، اس میں اِشارہ ہے کہ اللہ پاک کی  


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ،پارہ:1 ،سورۂ بقرہ، زیرِ آیت :2 ،جلد:1 ،صفحہ:52 ملتقطًا۔