Book Name:Khof Aur Ummeed

نافِع و دافِع ہو تم شافِع و رافِع ہو تم            تم سے بس اَفزوں خُدا تم پہ کروروں درود([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

سورۃ الفاتحہ، آیت:2 اور 3 کی وضاحت

پارہ:1، سُورۂ فاتحہ،  آیت:2 اور 3، اللہ پاک فرماتا ہے:

الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ(۲) مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ(۳)   (پارہ:1 ،سورۂ فاتحہ:2 ،3)

ترجَمہ کنز الایمان:بہت مہربان رحمت والا روزِ جزا کا مالِک ۔

سُورۂ فاتحہ کی پہلی آیتِ کریمہ میں ہمیں اللہ پاک کی حَمْد و ثَنا کا حکم دیا گیا اور بتایا گیا کہ اللہ پاک رَبُّ الْعالَمین ہے، وہی تمام جہانوں کا خالِق بھی ہے، مالِک بھی ہے اور وہی تمام جہانوں کو پالنے والا بھی ہے۔اب سُورۂ فاتحہ کی آیت:2 اور 3 میں اللہ پاک کی بے پناہ رحمت کا اور اس بات کا بیان ہے کہ اللہ پاک روزِ جزا  کا مالِک بھی ہے۔     

خوف اور اُمِّید دونوں ضروری ہیں

قرآنِ کریم میں اَکْثَر مقامات پر یہ حکمت بھرا انداز ہے کہ جہاں رَبِّ کائنات کی بے پناہ رحمتوں کا ذِکْر ہوتا ہے، اس کے ساتھ ہی اللہ پاک کے عذاب، اس کے غضب اور  اس کی گِرِفْت کا بھی ذِکْر کر دیا جاتا ہے، مثلاً ایک مقام پر اللہ پاک نے بشیر و نذیر آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو  فرمایا:

نَبِّئْ عِبَادِیْۤ اَنِّیْۤ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُۙ(۴۹) وَ اَنَّ عَذَابِیْ هُوَ الْعَذَابُ الْاَلِیْمُ(۵۰)   (پارہ:14 ،سورۂ حجر : 49 ، 50 )

ترجَمہ کنز الایمان:خبر دو میرے بندوں کو کہ بے شک میں ہی ہوں بخشنے والا مہربان اور میرا ہی عذاب دردناک عذاب ہے۔


 

 



[1]... حدائقِ بخشش،صفحہ:269 ملتقطًا۔