Book Name:Khof Aur Ummeed

گیا، اب اس کا نتیجہ نکلے گا اور نتیجہ نکلنے کے دِن کا مالِک اللہ پاک ہے، کوئی بڑے سے بڑا سیٹھ، مالدار، طاقت و قُوَّت والا بادشاہ گُنَاہوں کے نتائج کو روکنے کی طاقت نہیں رکھتا، کیوں؟ اس لئے کہ

مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ(۳)

روزِ جزاء کا مالِک اللہ پاک ہے۔ بندے کو اس پر کوئی اختیار نہیں۔

گُنَاہ کبھی بُھلایا نہیں جاتا

اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی   صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  کا فرمانِ عبرت نشان ہے: اَلْبِرُّ لَا یَبْلَی وَالْاِ ثْمُ لَا یُنْسَی وَالدَّیَّانُ لَا یَمُوتُ فَکُنْ کَمَا شِئْتَ کَمَا تَدِینُ تُدَانُیعنی نیکی کبھی پرُانی نہیں ہوتی اور گناہ بُھلایا نہیں جاتا ، جزا دینے والا (یعنی اللہ پاک)کبھی فنانہیں ہوگا، جو چاہو بنو!(یعنی نیک یا گنہگار) جیسا کروگے ویسا بھروگے۔([1])

کیسے سبق آموز اور دِل پر نقش کر لینے کے لائق الفاظ ہیں: نیکی کبھی پُرانی نہیں ہوتی اور گُنَاہ کبھی بھلایا نہیں جاتا۔

فقیر کو دھتکارا تو خُود فقیر بن گیا

شیخ سعدی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نقل فرماتے ہیں: ایک نیک دِل آدمی تھا، اللہ پاک نے اسے بہت مال و دولت سے نوازا تھا،مال داری کے ساتھ ساتھ یہ بہت ہمدرد، نرم دِل اور سخی بھی تھا، غریبوں فقیروں کی مدد کرنے میں اسے بہت خوشی ملتی تھی، یہی وجہ تھی کہ اس کے دروازے پر غریبوں، فقیروں کی بِھیڑ لگی رہتی تھی، ایک مرتبہ رات کے وقت ایک فقیر نے اس کے دروازے پر صَدا لگائی، اُس امیر آدمی نے اپنے غُلام کو بھیجا کہ جاؤ! فقیر کی ضرورت پُوری کر دو۔ غُلام نے جیسے ہی دروازہ کھولا، فقیر پر اس کی نظر پڑی تو اس کی چیخ نکل گئی اور بےاختیار اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، اس امیر آدمی نے جب اپنے غلام کو غمگین دیکھا تو اس کی وجہ پوچھی، غُلام نے عرض کیا: عالی جاہ! آپ کی غُلامی میں آنے سے پہلے میں ایک اور امیر شخص کی غُلامی میں تھا، وہ بھی بہت مالدار تھا، ایک مرتبہ اُس کے دروازے پر ایک فقیر


 

 



[1]... مصنف عبدالرزاق، جلد:10، صفحہ:189،حدیث:20430۔