Book Name:Khof Aur Ummeed

روزِ جزا کا مالِک

سورۂ فاتحہ، آیت: 3 میں اللہ پاک نے فرمایا:

مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ(۳)   (پارہ:1 ،سورۂ فاتحہ:3)

ترجَمہ کنز الایمان: روزِ جزا کا مالِک ۔

یہ مقامِ خوف ہے، پہلے رحمت کا ذِکْر ہوا، بتایا گیا کہ اللہ پاک رَحْمٰن بھی ہے، رَحِیْم بھی ہے، اس کی رحمتوں کی کوئی انتہا نہیں ہے، اب فرمایا:

مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ(۳)

وہ روزِ جزا  کا مالِک بھی ہےکوئی اس کی رحمت پر بھروسہ جما کر بےلگام نہ ہو جائے

بلکہ یاد رکھو! * اس دُنیا کے بعد بھی ایک جہان ہے * مرنے کے بعد ہمیں اُٹھایا جائے گا * قیامت قائِم ہو گی * یہ زمین تانبے کی زمین سے بدل دی جائے گی * آسمان لپیٹ دیا جائے گا * سورج سوا میل پر رہ کر آگ برسا رہا ہو گا۔یہ 50 ہزار سال کا دِن ہو گا جسے یَوْمُ الدِّین یعنی جزا کا دِن کہا جاتا ہے اس دِن عدل قائِم ہو گا۔دُنیا میں تو عارِضی طور پر بندوں کو بھی حکومت و اختیارات دئیے گئے ہیں وہاں صِرْف اللہ پاک ہی مالِک ہو گا ۔

اس دُنیا میں جُرْم کی سزا سے بچنے کے بہت راستے ہیں * جو پیسے والا ہے، وہ رِشْوَت دے کر عدل و اِنْصَاف کا خون کر دیتا ہے * جو تیز  زبان والا ہے، وہ الٹی سیدھی دلیلیں دے کر بچنے کی راہ نکال لیتا ہے * کوئی ناجائِز سفارش کے ذریعے  سزا سے بچ جاتا ہے مگر ایک دِن آنے والا ہے * وہاں رشوتیں کام نہ آئیں گی * وہاں چَرْب زبانی، الٹی سیدھی دلیلیں نہیں چلیں گی * بہانے کام نہ آئیں گے، وہاں عدل ہو گا، اِنْصاف ہو گا۔ اللہ پاک فرماتا ہے:

یَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ یَفْتَدِیْ مِنْ عَذَابِ یَوْمِىٕذٍۭ بِبَنِیْهِۙ(۱۱) وَ صَاحِبَتِهٖ وَ اَخِیْهِۙ(۱۲) وَ فَصِیْلَتِهِ الَّتِیْ تُــٴْـوِ یْهِۙ(۱۳) وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًاۙ-ثُمَّ یُنْجِیْهِۙ(۱۴)   (پارہ:29، سورۂ معارج:11 تا 14)

ترجَمہ کنز العرفان: مجرم آرزو کرے گا، کاش! اس دن کے عذاب سے چھوٹنے کے بدلے