Book Name:Faizan e Imam Shafi

ہر صَدِی کی ابتدا میں مُجَدِّد بھیجا جاتا ہے

سُنَنِ اَبُو داؤد کی حدیثِ پاک ہے : ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهٖ وَ سَلَّم نےفرمایا : إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ لِهٰذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا یعنی : بے شک اللہ پاک اس اُمّت میں ہر صدی کی ابتداء میں ایک ایسے شخص کو بھیجتا رہے گا جو دِین کی تجدید کرے گا۔ ( [1] )  

پہلی اُمّتوں میں یہ انداز تھا کہ ایک نبی عَلَیْهِ السَّلَام دُنیا سے تشریف لے جاتے تو اللہ پاک دوسرے نبی عَلَیْهِ السَّلَام کو بھیج دیتا ، جو دین کی تبلیغ کرتے ، دین کی اَصْل اور حقیقی تعلیمات لوگوں کو سکھایا کرتے۔ اب چونکہ نبوت کا دروازہ بند ہو چکا ، ہمارے پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ آلِهٖ وَ سَلَّم اللہ پاک کے آخری نبی بَن کر تشریف لا چکے ، لہٰذا اب قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں آ سکتا ، لہٰذا اِس اُمّت میں دین کی تجدید کا یہ طریقہ ہے کہ ہرصدی کی اِبْتدا میں اللہ پاک ایک مُجَدِّد کو پیدا فرما دیتا ہے ، جو دین کی تجدید کرتا ہے۔ لوگ دِین میں بُرے عقیدے شامِل کر دیتے ہیں ، بُرے نظریات کو دِین کی تعلیمات بنا دیتے ہیں ، قرآنِ کریم کے مفہوم کو بدلنے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں ، بُری رَسمیں ، بُرے رواج دِینی تعلیم کے طَور پر رواج پانے لگتے ہیں ، پھر اللہ پاک مُجَدِّد کو بھیجتا ہے جو ان بُرے عقائد ، بُرے نظریات اور بُری رسموں کی نشاندہی کر کے دِین اَصْل اور حقیقی تعلیم کو نئے سِرے سے واضِح کر دیتا ہے۔


 

 



[1]...ابوداؤد ، کتاب الملاحم ، باب ما یذکر فی قرن ، صفحہ : 674 ، حدیث : 4291۔