Book Name:Faizan e Imam Shafi

میں سولی پر لٹکا دیا گیا ، حضرت رابعہ بصریہ  رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہا کا اس کے قریب سے گزر ہوا تو فرمایا : یہی وہ زبان ہے جس سے تم ” لَا اِلَہَ اِلَّا اللہ “ پڑھا کرتے تھے۔ ( [1] )

 اے عاشقانِ رسول !  آپ نےسنا کہ ایک شخص جسے گُنَاہِ کبیرہ کی سزا میں پھانسی دی گئی تھی ، حضرت رابعہ بصریہ  رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہا نے اس کی بُرائی کا ذِکْر نہ کیا بلکہ اُس کی ذات میں اچھائی کا پہلو تلاش کر کے اُس اچھائی کا ذِکْر کیا۔ کاش ! ہم بھی مثبت سوچ اپنا لیں ، اچھا دیکھیں ، اچھا سنیں اور اچھا ہی بولنے کی عادت بنائیں کہ بُری زبان بُرے دِل کی عکاسی کرتی ہے۔

امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه خاموش طبیعت تھے

پیارے اسلامی بھائیو ! زبان کی احتیاط حکمت و دانائی کی بنیاد ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے : تم جسے دیکھو کہ اُسے خاموشی کی نعمت عطا کی گئی ہے ، اس کی صحبت اپناؤ کہ ایسے بندے کو حکمت دی جاتی ہے۔  ( [2] )

امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه بھی زبان کی احتیاطوں میں اعلیٰ مہارت رکھتے تھے ، شاید یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو حکمت و دانائی کی نعمت عطا فرمائی تھی۔ ایک مرتبہ امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه سے کوئی مسئلہ پوچھا گیا ، آپ رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه خاموش رہے ، کوئی جواب نہ دیا۔ عرض کی گئی : آپ نے خاموشی کیوں اختیار فرمائی؟ جواب کیوں نہ دیا؟ فرمایا : میں یہ سوچ رہا تھا کہ جواب دینے میں بھلائی ہے یا خاموش رہنے میں۔ ( [3] )

مَاشَآءَ اللّٰہ ! کیسی حکمت بھری بات ہے ، امام محمدبن محمد غزالی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کے


 

 



[1]...طبقات الصوفية ، ذكر النسوة المتعبدات الصوفيات ، رابعة العدوية ، صفحہ : 389۔

[2]...ابن ماجہ ، کتاب الزہد ، باب الزہد  فی الدینا ، صفحہ : 667 ، حدیث : 4101۔

[3]...احیاء علوم الدین ، کتاب العلم ، جلد : 1 ، صفحہ : 40۔