Book Name:Faizan e Imam Shafi

لیکن دیکھاجاتا ہے ، ہمارے ہاں لوگ دُعا کے معاملے میں کنجوسی سے کام لیتے ہیں ، اب ہمارے ہاں اپنے حق میں دُعا مانگنے والے بھی بہت کم ہیں ، جو نمازیں پڑھتے ہیں ، دینی ذہن رکھتے ہیں ، وہ عموماً دُعا کی طرف تَوَجُّہ کرتے ہیں ، ورنہ بہت سارے لوگ ہیں جو مشکل کا شِکار ہوں ، پریشانی میں مبتلا ہوں ، بیمار ہو جائیں ، قرضے تلے دَب جائیں تو دیگر اسباب اِخْتیار کرتے ہیں مگر دُعا نہیں مانگتے ، حالانکہ حدیثِ پاک میں دُعا کو مؤمن کا ہتھیار کہا گیا ہے۔  ( [1] )

پھر جو لوگ دُعا مانگتے ہیں ، ان میں بہت سارے وہ ہیں جو اپنے لئے تو دُعائیں مانگتے ہیں مگر دوسرے مسلمانوں کے لئے دُعا نہیں مانگتے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے لئے بھی خُوب دُعائیں مانگا کریں اور دوسروں کے حق میں بھی یاد کر کے لازمی دُعا کیا کریں ، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم !  اس کی بےشُمار برکتیں نصیب ہوں گی۔

دُوسروں کے حق میں دُعا مانگنے کا ثواب

اعلیٰ حضرت کے والِد مولانا نقی علی خان رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه دُعا کے آداب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :  ( دُعا کا )  اَدَب : ( یہ ہے کہ بندہ )  جب اپنے لئے دُعا مانگے تو سب اَہْلِ اسلام کواس میں شریک کر لے  ( یعنی سب مسلمان مردوں اور عورتوں کے حق میں بھی دُعا کرے ) ۔  ( [2] )

سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه اس ادب کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں  ( جس کا خُلاصہ ہے ) : تمام مسلمانوں کے حق میں دُعا کرنے میں حکمت یہ ہے کہ دُعا مانگنے والا بندہ اگر خُود اس قابِل نہ ہوا کہ اس کی دُعا قبول کی جائے تو یہ مسلمان بندوں کے طُفَیْل میں اپنی


 

 



[1]...مستدرک ، کتاب الدعاء والتکبیر ، جلد : 2 ، صفحہ : 162 ، حدیث : 1855۔

[2]...فضائل دُعا ، صفحہ : 86۔