Book Name:Faizan e Imam Shafi

سے پناہ مانگتے اور اپنے لئے اور تمام مسلمانوں کے لئے نجات کی دُعا کیا کرتے تھے۔ ( [1] )  

حضرت ابراہیم عَلَیْهِ السَّلَام کی ایک مبارک دُعا

سُبْحٰنَ اللہ !  پیارے اسلامی بھائیو ! حضرت امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کی پاکیزہ سیرت کا یہ کیسا پیارا پہلو ہے کہ آپ رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه صِرْف اپنے حق میں نہیں ، تمام مسلمانوں کے حق میں دُعاکیا کرتے تھے۔ یہ اللہ پاک کے خلیل حضرت ابراہیم عَلَیْهِ السَّلَام کا مبارک طریقہ ہے ، اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں حضرت ابراہیم خلیلُ اللہ عَلَیْهِ السَّلَام کی ایک دُعا ان لفظوں میں ذِکْر فرمائی :

رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ۠(۴۱)   ( پارہ13 ، سورۂ ابرٰھیم : 41 )

ترجَمۂ کنزُ الایمان : اے ہمارے رب مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کواور سب مسلمانوں کو جس دن حساب قائم ہوگا۔

دُعا میں کنجوسی مت کیجئے... !

اے عاشقانِ رسول ! دُعا بہترین عِبَادت  بلکہ حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا : اَلدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ  دُعا عِبَادت کا مغز ہے۔ ( [2] )  دُعا کا ایک بہترین فائِدہ یہ بھی ہے کہ دُعا مُفْت کی نیکی ہے ، اس پر کوئی پیسہ خرچ نہیں ہوتا ، کوئی محنت نہیں لگتی ، بَس دِل کی تَوَجُّہ اور زبان کی حرکت کی ضرورت ہے ، دُعا ہو جاتی ہے بلکہ زبان کو حرکت نہ دیں ، تب بھی دِل ہی دِل میں دُعا کی جا سکتی ہے۔


 

 



[1]...تاریخ بغداد ، محمد بن ادریس شافعی ، جلد : 2 ، صفحہ : 61۔

[2]...ترمذی ، کتاب الدعوات ، صفحہ : 777 ، حدیث : 3371۔