Book Name:رَبُّ العٰلَمِیْن

( 1 ) : ” رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ “ اور ذوقِ عِبَادت کا دَرْس

مُفَسِّرِیْنِ کرام نے بہت پیارا مدنی پھول دیا ، فرماتے ہیں : اللہ پاک تمہاری ایسے پرورش فرماتا ہے ، جیسے دُنیا میں تم ہی اس کے ایک بندے ہو  مگر تم رَبِّ کائنات کی عبادت میں ایسے سُستی کرتے ہو گویا تم نے ایک خُدا کی نہیں بلکہ ( مَعَاذَ اللہ ! ) ہزاروں خُداؤں کی عبادت کرنی ہو۔ ( [1] )  

یہ چوٹ کرنے والی بات ہے ، ذرا غور فرمائیے ! دُنیا میں ہمارے ظاہِری رشتوں میں سب سے زیادہ محبّت کرنے والی شخصیت ماں کو مانا جاتا ہے ، ہمارے گھروں میں عام دیکھا جا سکتا ہے؛ جب ایک بچہ ہوتا ہے  تو ماں اسے بھرپُور تَوَجُّہ کے ساتھ پالتی ہے لیکن جب بچے 2ہوتے ہیں تو ماں کی تَوَجُّہ بَٹ جاتی ہے ، بعض دفعہ بچہ رو رہا ہوتا ہے مگر ماں دوسرے بچے کی دیکھ بھال میں مَصْرُوف ہوتی ہے ، بعض گھروں میں تو آیا ( یعنی نوکرانی ) بھی رکھی جاتی ہے تاکہ بچے کی اچھی دیکھ بھال ہو سکے۔ قربان جائیے ! اللہ پاک رَبُّ الْعٰلَمِیْن ہے ، ایک دو نہیں ، سینکڑوں قسم کی مخلوقات ، اربوں لوگ ، چرند ، پرند ، مچھلیاں ، سمندری جانور وغیرہ  سب کی پرورش ہو رہی ہے ، سب کی ضروریات بروقت ان تک پہنچ رہی ہیں ، کسی کی پرورش میں تاخِیْر کا سُوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

 * بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو 6  یا 7 ماہ کی عمر میں بیٹھنے لگتا ہے * سال سے 2 سال کے درمیان دانت نکال لیتا ہے * پھر چلنا بھی شروع کر دیتا ہے * 12 سے 15 سال کی عمر میں بالغ ہوجاتا ہے ، یہ سب کچھ ایک ہی روٹین سے ہو رہا ہے ، کبھی آپ نے سُنا کہ فُلاں شخص 10سال کا ہو چکا ہے ، ابھی اس کے دُودھ کے دانت  بھی نہیں نکلے ، فُلاں کی عمر 50 سال ہے ، ابھی وہ بالغ نہیں ہوا ، نہیں... ! ! ایسا نہیں ہوتا ، ہر ایک کی برابر پرورش ہو رہی ہے ،


 

 



[1]... روح المعانی ، پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ ، تحت الآیۃ : 1 ، جز : 1 ، جلد : 1 ، صفحہ : 108۔