Book Name:رَبُّ العٰلَمِیْن

انسانی جسم اور رَبُوْبِیَّت کے سائنسی مَظَاہر

اس زمین پر کتنی قسم کے جاندار رہتے ہیں؟ ان سب کی ضروریات کیا ہیں؟ یہ سب کس طرح پروان چڑھتے ہیں؟ کیا کھاتے ہیں؟ کیسے زندگی گزارتے ہیں؟ انہیں رِزْق کیسے ملتا ہے؟ اس سب کی  اگر تحقیقات کی جائیں تو اس کے لئے صدیاں لگیں گی ، شاید ہم پھر بھی ان کی مکمل معلومات حاصِل نہ کر پائیں۔

زیادہ دُور نہ جائیں ہم صِرْف اپنے اس 5 ، 6 فِٹ کے جسم کو دیکھیں * سائنس میں خُلیے ( Cell ) کو سب سے چھوٹا جاندار مانا گیا ہے ، یہ آنکھ سے نظر بھی نہیں آتا ، جیسے اینٹوں سے دیوار ، دیواروں سے گھر بنتا ہے ، اسی طرح لاکھوں خلیات سے مل کر ایک عُضْو بنتا ہے اور اَعْضا مل کر جسم بناتے ہیں۔ ایک انسان کے جسم میں تقریباً 3 سو کھرب خلیات ہوتے ہیں اور ہر خلیے میں ایک ڈِی این اے ( D.N.A ) ہوتا ہے۔ سائنسی اعداد و شُمار کے مُطَابق اگر ایک انسانی جسم کے سارے ڈِین این اے ( D.N.A ) اکٹھے کر کے لائِن میں جوڑ دئیے جائیں تو  زمین اور چاند کے درمیان جتنا فاصلہ ہے ، اس سے 10 گُنَا بلکہ اس سے بھی لمبی لائِن بنے گی۔ پاک ہے وہ ذات جس نے اتنے سارے خلیات کو چھوٹے سے جسم میں سمو دیا ہے * پھر انسانی دماغ کو دیکھئے ! یہ ایک چھوٹا سا عُضْو ہے اور ایسا کمال ہے کہ اب تک دُنیا میں کوئی ایسا کمپیوٹر نہیں ہے جو انسانی دماغ کا مقابلہ کر سکے ، ایک انسانی دِماغ میں 30 ارب خلیات ہوتے ہیں ، ہمارے جسم میں اِطلاعات کا ایک پُورا نظام ہے ، چولہے پر رکھی گرم پتیلی سے ہمارا ہاتھ لگ جائے تو  ایک جھٹکے سے ہاتھ پیچھے کھنچ جاتا ہے ، یہ کیسے ہوتا ہے؟ہمارے دِماغ کی بدولت... ! ! جیسےہی  ہاتھ پتیلی سے ٹکراتا ہے ، ہمارے جسم میں موجود خلیات دماغ کو اطلاع دیتے ہیں ، دماغ فوراً حکم جاری کرتا ہے تو ہاتھ پیچھے ہٹ جاتا ہے اور حیرت کی بات دیکھئے ! یہ