Book Name:رَبُّ العٰلَمِیْن

( میں پتھر کی ان تین تہوں میں چھوٹے سے سُوراخ میں ہوں )  وہ میرا پتا بھی جانتا ہے ، پاک ہے جو مجھ جیسے چھوٹے سے کیڑے کو بھی نہیں بھولتا ( مجھے بھی رِزْق پہنچا رہا ہے ) ۔ ( [1] )  

اللہ اکبر ! کیا شانِ رَبُوْبِیَّت ہے... ! ! اندازہ کیجئے ! کائنات کتنی بڑی ہے ! * سائنسی اَعْداد و شُمار کے مُطَابق ہماری زمین کا کُل رقبہ 51 کروڑ مربع کلومیٹر سے کہیں زیادہ ہے * اور سُورج اتنا بڑا ہے کہ اس زمین جیسی 13 لاکھ  زمینیں اس میں سما سکتی ہیں * پھر سُورج بھی ہماری کہکشاں کا ایک چھوٹا ساحِصَّہ ہے * سائنس دانوں کے مُطَابق ہماری کہکشاں مِلْکِی وَے ( Milky Way ) جس میں یہ نظامِ شمسی ( سورج ، چاند اور ہماری زمین وغیرہ ) ہے ، یہ کہکشاں اتنی بڑی ہے کہ کوئی 3 لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سَفَر کرے تو اس کہکشاں سے باہَر نکلنے کے لئے ہزاروں سال کا عرصہ لگے گا * یہ ابھی ایک کہکشاں ہے ، سائنس دانوں کے بقول کائنات میں ایسی ہزاروں کہکشائیں موجود ہیں۔

غرض؛ اتنی بڑی کائنات... ! اس کے مقابلے میں ہماری زمین ایسی ہے جیسے صحرا کے مُقَابلے میں ایک ذَرَّہ... ! ! کائنات کے مقابلے میں اس چھوٹی سی زمین پر ایک چھوٹا سا پتھر ہے ، اس پتھر کے اندر ایک پتھر ، پھر اس کے اندر ایک  اور پتھر ، پتھر کی ان تین تہوں میں ایک چھوٹا سا کیڑا ہے ،  وہ ذات جو اتنی بڑی کائنات میں اُس معمولی سے کیڑے کو بھی مسلسل رِزْق پہنچا رہی ہے ، اُسے رَبُّ الْعٰلَمِیْن کہتے ہیں۔ 

بطُونِ سنگ میں کیڑوں کو پالتا ہے تُو ہی   صدف میں گوہرِ نایاب ڈالتا ہے تُو ہی

وہ جِنّ و اِنْس و ملک ہوں کہ ہوں چرند و پرند تمام نوعِ خلائق کو پالتا ہے تُو ہی

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...تفسیر کبیر ، پارہ : 12 ، سورۂ ہود ، تحت الآیۃ : 6 ، جلد : 6 ، صفحہ : 318۔