Book Name:Siddique Akbar Ka Kirdar o Farameen

ماں باپ آپ پر قربان ، میں ٹھیک ہوں بس چہرہ تھوڑا زخمی ہوگیاہے۔ جس دن آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو تکالیف دی گئیں ، اسی روزآپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی والدہ حضرت  اُمُّ الْخَیر سلمٰی اور حضرت  امیر حمزہ  رَضِیَ اللہُ عَنْہُما  بھی اسلام لے آئے تھے۔ ( [1] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                             صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے  سنا کہ امیرُالمؤمنین حضرت  ابُو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نےعشقِ رسُول میں ڈوب کر دِینِ اِسلام کی تبلیغ  کیلئے کس قدر آزمائشیں برداشت کیں۔ اسلام کے اس عظیم مُبَلِّغ نے اپنا سب کچھ اللہ  پاک  اور رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مَحَبَّت میں قربان کردیا ، اس قدر تکلیفیں اور مصیبتیں پہنچنے کے بعد بھی اپنی فکر چھوڑ کر اپنے  محبوب آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یاد کر رہے ہیں اور بے قرار ہیں کہ کسی طرح مجھے اپنا قُرب بخشنے والے مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا حال معلوم ہوجائے کہ آپ کسی پریشانی میں تو نہیں ، ذرا غو ر فرمائیے ! رسولِ کریم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے جانثار صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کے عشق و محبت کا  کیا عالَم تھا۔آئیے ! ہم بھی غورکرتے ہیں کہ ہم اپنے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے کتنی اورکیسی مَحَبَّت کرتے ہیں  ؟ کیا ہمارے اندر بھی اسلام کی  خاطِر قُربانی دینے کا جذبہ موجود ہے ؟ صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  اور بزرگانِ دِین رَحْمَۃُاللّٰہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  تو جان ومال کی قُربانی دینے سے بھی نہیں گھبراتے تھے ، لیکن افسوس ! ہم سے صرف وَقْت کی قُربانی بھی نہیں دی جاتی۔یاد رکھئے ! جودینِ اسلام کی مدد کرتاہے ، اللہ  پاک اس کی مدد فرماتا ہے جیسا کہ پارہ 17سُوْرَۃُ الحَجّ کی آیت نمبر 40میں ارشاد ہوتا ہے :

وَ لَیَنْصُرَنَّ اللّٰهُ مَنْ یَّنْصُرُهٗؕ       ( پ۱۷ ، الحج : ۴۰ )

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور بیشک اللہ اس کیضرور مدد فرمائے گا جو اس کے دِین کی مدد کرے گا۔


 

 



[1] تاریخ مدینہ دمشق ، ۳۰/۴۹ ، البدایۃ والنھایۃ ، ۲/۳۶۹