Book Name:Siddique Akbar Ka Kirdar o Farameen

کس حال میں ہیں ؟ مجھے صرف ان کی خبردو۔یہ حالت دیکھ کر آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی والدہ کہنے لگیں ، اللہ پاک کی قسم ! مجھے آپ کے دوست کی خبر نہیں کہ وہ کس حال میں ہیں ؟ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا : آپ اُمِ جَمِیل بنتِ خطّاب رَضِیَ اللہُ عَنْہا کے پاس چلی جائیں اور ان سے حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے بارے میں سُوال کریں ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی والدہ ، اُمِّ جَمیل بنتِ خطاب رَضِیَ اللہُ عَنْہا  کے پاس آئیں اور کہا کہ میرا بیٹاابوبکر آپ سے اپنے دوست محمد بن عبدُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں پوچھ رہا ہےکہ وہ کیسے ہیں ؟ حضرت اُمِّ جمیل رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے اِس سُوال کا جواب دینے کے بجائے کہا : اگر آپ چاہیں تو میں آپ کے ساتھ آپ کے بیٹے کے پاس چلتی ہوں ، دونوں حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُکے پاس پہنچیں توآپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ان سے یہی پوچھا کہاللہ  کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کس حال میں ہیں ؟

تو حضرت اُمِّ جمیل رَضِیَ اللہُ عَنْہا نے بتایا : رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ محفوظ اوربالکل خیریت سے ہیں۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے پوچھا : میرے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس وقت کہاں ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا : دارِ ارقم میں تشریف فرما ہیں۔فرمایا : خدا کی قسم ! میں اس وقت تک نہ کچھ کھاؤں گا اور نہ پیوں گا ، جب تک  آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوبذاتِ خُود نہ دیکھ لُوں ، بہرحال جب سب لوگ چلے گئے تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی والدہ اوراُمِ جمیل بنتِ خطاب ، آپ  کو بارگاہِ رسالت میں لے گئیں ، جب حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے اس سچے عاشق کو دیکھاتو آنکھوں میں آنسو آگئے اورآگے بڑھ کر اُنہیں تھام لیا ، ان کے بوسے لینے لگے۔یہ مُعامَلہ دیکھ کرتمام مسلمان بھی آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی طرف بڑھے ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو زخمی دیکھ کر نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر بڑی رِقّت طاری ہوئی۔

امیرُالمؤمنین حضرت  ابوبکرصدیقرَضِیَ اللہُ عَنْہُنے عرض کی : یارسولَ الله صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! میرے