Book Name:Siddique Akbar Ka Kirdar o Farameen

اُمُّ المُؤمنین حضرت  عائشہ صِدِّیقہرَضِیَ اللہُ عَنْہا فرماتی ہیں : آغازِ اسلام میں جب صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ  عَنْہُم اجمعین کی تعداد اَڑْتِیْس ( 38 ) ہوگئی تو امیرُالمؤمنین حضرت  ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نےنبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کھل کر اسلام کا اظہار کرنے کی اجازت طلب کی ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : اے ابوبکر ! ہم ابھی تعداد میں کم ہیں ، مگرحضرت  ابوبکرصِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مسلسل اِصرار فرماتے رہے ، یہاں تک کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اظہارِ اسلام کی اجازت عطا فرما دی۔ مسلمان مسجدِ حرام کے آس پاس کے علاقے میں پھیل گئے ، ہرشخص اپنے خاندان کو اسلام کی دعوت پیش کرنے لگا۔

 حضرت  ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ لوگوں کو اسلام کی دعوت دینےکے لیے کھڑے ہوئے اوروہاں  رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی تشریف فرما تھے ، مُشرکینِ مکّہ نے جب مسلمانوں کو کھلم کھُلااسلام کی دعوت دیتے دیکھاتو اُن کا خُون کھول اُٹھا اور انہوں نے مُسلمانوں کومارنا شُرُوع کردیا۔

امیرُالمؤمنین حضرت  ابوبکر صِدِّیقرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو بھی مارا یہاں تک کہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بے ہوش ہوگئے ، جب آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے قبیلے بنُو تَیْم کے لوگوں کو پتا چلا تو وہ دوڑتے ہوئے آئے اور آپ  رَضِیَ اللہُ عَنْہُکو گھر لے گئے ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے والد ابو قحافہ اور بنُو تَیْم کے لوگ بہت پریشان تھے ، مسلسل آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے گفتگو کرنے کی کوشش کر رہے تھے ، بالآخِر دِن کے آخری حصے میں آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُکو ہوش آگیا۔جب انہوں نے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے خیریت دریافت کی توآپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی زبان سےسب سے پہلا جملہ یہ نکلاکہ اللہ کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کس حال میں ہیں ؟ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی یہ بات سُن کرقبیلے کے کئی لوگ ناراض ہوکر چلے گئے ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی والدہ اُمُّ الخیرسلمیٰ جب کچھ کھانے پینے کے لئے کہتیں تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ صرف ایک ہی جملہ کہتے : ” اللہ  کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ