Book Name:Siddique Akbar Ka Kirdar o Farameen

طرح اپنے کردار کے ذریعے لوگوں کی اصلاح فرمائی ، اسی طرح آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے  اپنے نصیحت آموز فرامین کے ذریعے بھی نیکی کی دعوت دے کر اُمّت کی رہنمائی فرمائی ، چنانچہ

 حضرت  رافع رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : میں امیرُالمؤمنین حضرت  ابوبکرصِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی بارگاہ میں حاضر تھا ، میں نےعرض کی : آپ مجھےنصیحت فرمائیں۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے دو  ( 2 ) بار فرمایا : اللہ پاک تُم پر رحم کرے اور بَرَکت دے۔ ( پھر فرمایا : )  ( 1 ) فرض نمازیں وَقْت پر ادا کیا کرو۔  ( 2 ) زکوٰۃ خُوشی سے دیا کرو۔ ( 3 ) رَمَضان کے روزے رکھو۔ ( 4 )  بَیْتُاللہ کا حج کرواور ( 5 ) کبھی حاکم نہ بنو۔میں نے عرض کی : حُضُور ! آج کل تو حکمران ہی اُمّت کے بہترین لوگ ہیں۔ارشاد فرمایا : آج کل حکمرانی آسان ہے ، لیکن مجھے یہ ڈر ہے کہ آئندہ زمانے میں فُتوحات کی زیادتی کے سبب حکومتیں بھی زیادہ ہوں گی اور اس طرح ممکن ہے کہ نا اہل حکمران بھی آئیں گے۔ جب کہ قیامت کے دن حاکم کا حِساب لمبا ہوگا اور عذاب زیادہ جبکہ غیرحاکم کا حساب کم اور عذاب ہلکا۔اس لیے کہ حکمران ہی سے زیادہ ظُلم ہوتا ہے اور ظالم حاکم اللہ پاک کے وعدے کو توڑ دیتا ہے۔انہی حکمرانوں میں سے  ( عدل وانصاف کرنے والے ) بعض اللہ پاک کے مُقرَّب بھی ہوتے ہیں اور بعض ( ظلم وستم کے سبب )  بارگاہِ الٰہی سے دُھتکارے ہوئے ہیں۔اللہ پاک کی قسم ! تم میں سے جب کوئی شخص پڑوسی کی بکری یا اُونٹ قبضہ میں کرلے تو بڑا خوش ہوتا ہے کہ میں نے پڑوسی کی بکری یا اُونٹ پکڑلیا ہے ، حالانکہ ایسوں پر عذاب اُتارنا   اللہ پاک کا زیادہ بڑا حق ہے۔  ( [1] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                            صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

ہاتھ ملانے کے  چند مَدَنی پھول


 

 



[1]شعب الایمان ، فصل فی ذکرما ورد من التشدید ، ۶/۵۱ ، حدیث : ۷۴۷۲ ، الریاض النضرۃ ، ذکر ما یدل علی…الخ ، ۱/ ۲۵۳