Book Name:Siddique Akbar Ka Kirdar o Farameen

نماز پڑھا کرتے تھے ، لوگ آپ  کے اس ایمان کو تازگی بخشنے والے مَنظر کودیکھ کرآپ  کےآس پاس جمع ہوجاتے ، آپ  کی تلاوتِ قرآن ، عبادت اورخوفِ خُدا میں رونا لوگوں کو بہت مُتَأَثِّر کرتاتھا ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے اس عمل کے سبب بھی کئی لوگ اسلام میں داخل ہوئے۔ ( [1] ) اُمُّ المؤمنین حضرت  عائِشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا فرماتی ہیں : میرے والدِ ماجد رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  جب قرآنِ پاک کی تلاوت فرماتے توآپ  کواپنے آنسوؤں پراختیار نہ رہتا یعنی بہت زیادہ رونے لگتے۔ ( [2] )

تلاوت میں رونا کارِثواب ہے

               پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے سُنا کہ امیرُالمؤمنین حضرت  ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے ہوئے کس قدر آنسو بہاتے تھے ، حالانکہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو دنیا میں  ہی  خوشخبری سنانےوالے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زبانِ مبارک سے جنّتی ہونے کی خوشخبری مل گئی تھی ، اس کے باوجود آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ خوفِ خدا سے روتے تھے۔ہمیں بھی قرآنِ پاک کی تلاوت کرتے ہوئے  رونا چاہیے اور اگر رونا نہ آئے  تو رونے جیسی صورت ہی بنا لینی چاہیےکیونکہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے ہوئے رونا ایک بہترین عمل ہے ، جیسا کہ

                              نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان ہے : قرآنِ پاک کی تِلاوَت کرتے ہوئے رویا کرو اور رونا نہ آئے تو رونے کی سی صورت  بنالو۔ ( [3] )  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                             صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1] الریاض النضرۃ ، الفصل الخامس فی ذکرمن…الخ ، ۱/۹۲

[2] شعب الایمان ، الحادی عشر من  شعب الایمان ، ۱/۴۹۳ ، حدیث : ۸۰۶

[3] ابن ماجہ ، باب فی حسن الصوت ، ۲/ ۱۲۹ ، حدیث : ۱۳۳۷ملتقطا