Book Name:Siddique Akbar Ka Kirdar o Farameen

نیک کاموں میں پہل کرنے والے تھے ، چنانچہ

یارِ غار کا مالی ایثار

               غَزوَۂ تَبُوک کے موقع پر جَب رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی اُمّت کے مالداروں کو حکم دیا کہ وہ اللہ پاک کی راہ میں  مالی اِمداد کے لئے  بڑھ چڑھ کر حصّہ لیں تاکہ اِسلام کی خاطر لڑنے والوں کے لئے کھانے پینے اورسُواریوں  کااِنتِظام کیا جاسکے ، حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِس فرمانِ عالیشان پر عمل کرتے ہوئے جس ہستی نے راہِ خدا کے لئے اپنی ساری دولت بارگاہِ رِسالت میں  پیش کی ، وہ صحابیِ رسول ، عاشقِ اکبر  امیرُالمؤمنین حضرت  ابو بکر صِدِّیق  رَضِیَ اللہُ عَنْہُتھے ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے گھر کا سارا مال و سامان  رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قدموں  میں  ڈھیر کر دیا ، حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے یارِغار کے اِ س اِیثار کو دیکھ کر پوچھا ، کیا اپنے گھر بار کے لئے بھی کچھ چھوڑا ؟ نہایت اَدَب واحترام سے عَرض گزار ہوئے : اَبْقَيْتُ لَهُمُ اللهَ وَرَسُوْلَهُ یعنی میں اللہ پاک اور اُس کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ذِمّۂ کرم پر چھوڑ آیا ہوں۔ ( [1] )  گویا ارشاد فرمایا : میرے اور میرے بال بچوں کے لیے اللہ پاک اور اس کےرسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافی ہیں ۔

میں اپنے ربِّ کریم سے راضی ہوں 

حضرت  عبدُاللہ بِن عُمر  رَضِیَ اللہُ عَنْہُما فرماتے ہیں : میں نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےپاس حاضر تھا ، وہاں امیرُالمؤمنین حضرت  ابوبکر صِدِیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ ایسا لباس پہنے تشریف فرما تھے ، جس میں بٹنوں کی جگہ کانٹے لگے ہوئے تھے۔اتنے میں جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلام بارگاہ ِرِسالَت میں حَاضِر ہوئے اور عرض کی : یَارسولَ الله صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! آج ابوبکر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ایسا لباس کیوں پہناہوا ہے ؟


 

 



[1] سبل الھدٰی والرشاد ، ذکر حثہ علی النفقۃ…الخ ، ۵/۴۳۵