Book Name:Siddique Akbar Ka Kirdar o Farameen

اُس کا کوئی شریک نہیں )   ( [1] ) ایک دن امیرُالمؤمنین حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اس جگہ سے گزرے جہاں حضرت  بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو ظلم کا نشانہ بنایا جارہا تھا ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اُمَیَّہ بِنخَلَفْ کو ڈانٹتے ہوئے کہا : اس مسکین کو ستاتے ہوئے تجھے اللہ پاک سےڈر نہیں لگتا ؟ کب تک ایسا کرتا رہے گا ؟ وہ کہنے لگا : ابوبکر ! تم نے ہی اسے خراب  ( یعنی مسلمان ) کیاہے ، تم ہی اسے چھڑالو۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا : میرے پاس حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے زیادہ تندرست و توانا غلام ہے ، حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مجھے دے کر وہ تم لے لو۔کہنے لگا : منظور ہے۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے کچھ رقم اورغلام کے بدلے میں انہیں خریدکر آزادکردیا۔

                             اس کے بعد آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے مزید چھ ( 6 ) ایسے ہی غلام آزاد کیے۔ ( [2] ) یہ بھی مروی ہے کہ امیرُالمؤمنین حضرت  ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے حضرت بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو5اُوْقِیَّہ  ( یعنی تقریباً32تولے  ) سونا ادا کرکے خریداتو فروخت کرنے والے نے کہا : ابوبکر ! اگر تم صرف ایک اُوْقِیَّہ سونے پر اَڑ جاتے تومیں اتنی قیمت میں ہی اسے فروخت کردیتا۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا : اگر تم سو ( 100 ) اُوْقِیَّہسونا مانگتے تو میں وہ بھی دے دیتا اور حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو ضرور خریدلیتا۔ ( [3] )

               پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! بیان کردہ واقعہ سے معلوم ہوا ! امیرُالمؤمنین حضرت  ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مسلمانوں پر بہت مہربان تھے ، کسی مومن کوتکلیف میں مُبْتَلا نہ دیکھ پاتے اور اپنے مال وسامان کو اس کی جان پرترجیح دیتے تھے۔اسی وجہ سے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے حضرت بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُسمیت سات ( 7 ) غلاموں کو خرید کر آزاد فرما دیا۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  نیک ہونے کے ساتھ ساتھ


 

 



[1] الریا ض النضرۃ ، ذکر  من اعتقہ …الخ ، ۱/ ۱۳۳تا۱۳۴

[2] الریا ض النضرۃ ، ذکر  من اعتقہ …الخ ، ۱/۱۳۴

[3]  ( الریا ض النضرۃ ، ۱/۱۳۳ )