Book Name:Siddique Akbar Ka Kirdar o Farameen

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                             صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

خیر خواہی کا جذبہ

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! امیرُالمؤمنین حضرت  ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی ذاتِ بابَرَکت کو اللہ کریم نے بہترین خوبیوں اور پاکیزہ کردار کا مالک بنایا تھا ۔آئیے ! آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  کے کِردارِ مبارک کی چند جھلکیاں سنتے ہیں ، چنانچہ

                             امیرُالمؤمنین حضرت  ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی ذات میں لوگوں کے ساتھ بھلائی اور خیرخواہی  کا جذبہ کُوٹ کُوٹ کر بَھرا ہُوا تھا ، یہی وجہ تھی کہ دِینِ اِسلام قبول کرنے کی وجہ سے  ظلم و ستم برداشت کرنے والےصَحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان پر آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے رَحمت ومہربانی کے دریابَہا دِئیے ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ظلم و ستم کی چکی میں پِسنے والے مسلمانوں کے لئے صرف دل میں ہی ہمدردی کے جذبات نہ رکھتے تھے بلکہ انہیں تکلیفوں سے نجات دلانے کے لئے کوشش بھی فرماتے ، اگر اس کام کے لئے  مال بھی خرچ کرنا پڑتا تو اِس سے بھی پیچھے نہ ہٹتے ۔آئیے ! اس  تعلق سے ایک ایمان افروز واقعہ سُنتے ہیں ، چنانچہ

حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی آزادی

 صحابیٔ رسول حضرت  بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سچے مومن اور پاکیزہ دل غلام تھے ، اُن کا مالک ، اُمَیَّہ بِنخَلَفْ انہیں سخت دھوپ میں لے جا کر مکہ سے باہر دہکتی ہوئی ریت پر چِت لٹاکر سینے پر ایک بڑا پتھر رکھ دیتا اور کہتا : مُحمّد (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دِین ) کا انکار کرو ، ہمارے خداؤں کی عبادت کرو ، ورنہ یونہی مرجاؤ گے۔حضرت  بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ صرف یہی جواب دیتے : اَحَد اَحَد ( یعنی اللہ پاک ایک ہے ،