Book Name:Tujhe Hamd Hai Khudaya
خاموش ہوئے اور بغور سُنا تو مینڈک پڑھ رہا تھا : سُبْحٰنَکَ وَ بِحَمْدِکَ مُنْتَہٰی عِلْمِکَ یَارَبِّ ( اے رَبِّ کریم ! تُو پاک ہے اور تیرے لئے تیرے عِلْم کی انتہا کے مطابق حمد و ثنا ہے ) ۔ ( [1] )
پتّہ پتّہ ، بوٹا بوٹا ذِکْرِ خُدا میں کھویا ڈالی ڈالی ، غنچہ غنچہ ذِکْرِ خُدا میں کھویا
قمری قمری ، طوطی طوطی ، بلبل بلبل حامِد چڑیا ، مینا ، ہر پروانہ ذِکْرِ خُدا میں کھویا
صوفیائے کرام فرماتے ہیں : حَمْد کا معنیٰ ہے : اِظْهَارُ كَمَالِ الْمَحْمُوْد یعنی کسی کے کمال کا اِظْہار کرنا۔ ( [2] ) اس لحاظ سے اگر کوئی مخلوق مثلاً انسان کسی وقت زبان سے اپنے رَبِّ کی تعریف نہ بھی کر رہا ہو ، پھر بھی اُس کا وُجُود اللہ پاک کی خاموش حمد ( یعنی اللہ پاک کی قدرتوں کا اِظْہار ) کر رہا ہوتا ہے۔ پانی کے ایک ننھے سے قطرے کو جیتا جاگتا ، چلتا پھرتا انسان بنا دینا قُدْرَت کا کمال نہیں ہے تو اور کیا ہے ، لہٰذا اِنْسان زبان سے بولے یا نہ بولے ، زبان سے حمد کرے یا نہ کرے ، اس کا ایک ایک عُضْو ، سوچنے سمجھنے کی طاقت ، دھڑکتا ہوا دِل ، دیکھنے والی آنکھ ، سُننے والے کان ، چلتی ہوئی زبان ، غرض انسان کا رُواں رُواں زبانِ حال سے پُکار رہا ہے : پاک ہے وہ ذات جس نے پانی کی ایک بُوند کو عقل و شُعُور رکھنے والا انسان بنا دیا۔
عُلَمائے کرام فرماتے ہیں : وہ نادان جو اللہ پاک کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے ، جس لمحے وہ جھوٹے خُدا کے سامنے سجدہ ریز ہوتا ہے ، اُس لمحے بھی اُس کا وُجُود ، اس کے جسم کی بناوٹ ، اس کے ہاتھ ، پاؤں کی طاقت ، اس کی قُوَّتِ گویائی ، اس کا ہر ہر عُضْو ، ہر ہر حرکت زبانِ حال سے اسے پُکار پُکار کر کہتی ہے : اے نادان ! تُو کیا کر رہا ہے ، میرا خالِق تو بےنیاز