Book Name:Tujhe Hamd Hai Khudaya
پر جتنے صحیفے اور آسمانی کتابیں نازِل فرمائیں ، ان سے کے مضامین قرآنِ کریم میں ذِکْر کر دئیے گئے اور پُورے قرآنِ کریم میں جتنے مضامین ہیں ، ان سب کا خُلاصہ سُورۂ فاتحہ میں بیان کر دیا گیا۔ ( [1] ) اسی لئے سورۂ فاتحہ کو اُمُّ الْقرآن کہتے ہیں۔
سورہ فاتحہ ؛ ہر مَرض کا علاج ہے
* سورۂ فاتحہ کا ایک خوبصورت نام سُوْرَۃُ الشِّفَآء بھی ہے ، سرورِ عالم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : فَاتِحَةُ الْكِتَابِ شِفَآءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍسورۂ فاتحہ ہر مَرض کا علاج ہے۔ ( [2] )
سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کرنا جائز ہے... !
* سورۂ فاتحہ کا ایک نام سورۂ رُقْیَہ بھی ہے۔ ( [3] ) یعنی وہ سورت جس کے ذریعے دم کیا جاتا ہے ، ہمارے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم خود بھی سورۂ فاتحہ پڑھ کر دَمْ فرمایا کرتے تھے اور دوسروں کو بھی یہ دم سکھاتے تھے * ایک مرتبہ ایک صحابی رَضِیَ اللہ عنہ نے بچھو کے کانٹے پر سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کیا ، اللہ پاک نے اس کو شِفا عطا فرمائی۔ ( [4] ) * ایک صحابی رَضِیَ اللہ عنہ کے قبیلے میں ایک پاگل شخص تھا ، جس کو لوگ زنجیروں سے باندھ کر رکھتے تھے ، صحابئ رسول رَضِیَ اللہ عنہ نے 3 دِن صبح و شام 3 ، 3 مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کیا ، اللہ پاک نے اُسے پاگل پن سے شِفاعطا فرما دی۔ ( [5] )
[1]...شعب الايمان ، ذكر فاتحۃ الکتاب ، جلد:2 ، صفحہ:451 ، حدیث:2371۔
[2]...سننِ دارمی ، کتاب فضائل القرآن ، باب فضل فاتحۃ الکتاب ، صفحہ:1025 ، حدیث:3371۔
[3]...تفسیرِ خزائن العرفان ، صفحہ:2۔
[4]...بخاری ، کتاب الطب ، باب الرقی بفاتحۃ الکتاب ، صفحہ:1450 ، حدیث:5736۔
[5]...ابوداؤد ، کتاب الطب ، باب کیف الرقی ، صفحہ:613 ، حدیث: ، 3697 ، 3696 خلاصۃً۔