Book Name:Tujhe Hamd Hai Khudaya

خواہش کے بغیر کوئی دوسرا ہماری تعریف کر دے ، یہ جُدا بات ہے۔ اس پر بھی ہمیں چاہئے کہ پھُول نہ جائیں بلکہ عاجزی کا پیکر بنیں ، رَبِّ کریم کے حُضُور سَر جھکائیں ، عرض کریں : مولیٰ !  میری تو اوقات ہی کیا ہے؟ میں مٹی کا بندہ... ! ! نیکی کی طاقت تُو نے بخشی ، توفیق تُو نے عطا فرمائی ، پھر اس پر ثواب اور جنّت کا وعدہ بھی فرمایا ، پھر کمالِ بندہ پروری یہ کہ لوگوں کی زبان سے تعریف بھی کروا دی... ! ! یا اللہ پاک !  تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے۔

یُوں ہم اپنی تعریف کے خواہشمند نہ بنیں ، کوئی تعریف کر بھی دے تو رَبّ کریم  کے حُضُور سَر جھکائیں ، عاجزی کریں اور اللہ پاک کا شکر ادا کیا کریں۔

حُبِّ مدح  کے متعلق 2 فرامینِ مصطفےٰ   صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم

 ( 1 ) : اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے فرمایا : حُبُّ الثَنَآءِ مِنَ النَّاسِ يُعْمِيْ وَيُصِمُّ لوگوں کی طرف سے اپنی تعریف کی خواہش آدمی کو اندھا اور بہرا کر دیتی ہے۔ ( [1] )  ( 1 ) : ایک حدیثِ پاک میں فرمایا :  اِنَّمَا هَلَاكُ النَّاسِ بِاتِّبَاع ِ الْهَوَىٰ  وَحُبِّ  الثَّنَآء یعنی لوگوں کی ہلاکت 2 چیزوں ؛  ( 1 ) : خواہشات کی پیروی کرنے  ( 2 ) : اور تعریف کو پسند کرنے میں ہے۔ ( [2] )

غار کا عابِد

منقول ہے : بنی اسرائیل میں ایک عبادت گزار تھا ، اس نے 40 سال ایک غار میں عبادت کی۔ فرشتے اس کے اَعْمَال لے کر آسمانوں پر جاتےمگر اس کے اَعْمَال قبول نہ کئے جاتے۔ فرشتوں نے اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کی : اے ہمارے رَبِّ کریم !  تیری


 

 



[1]...فردوس الاخبار ، جلد:2 ، صفحہ:142 ، حدیث:2726۔

[2]... احیاء علوم الدین ، کتاب ذم الجاء والریاء ، جلد:3 ، صفحہ:342۔