Book Name:Tujhe Hamd Hai Khudaya
کی نسبت کرنا کفر ہے ، اس سے بندہ دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔ مثلاً * شرارتی بچے کو کہہ دیتے ہیں : فلاں کو پیدا کر کے تو اللہ پاک بھی پچھتا رہا ہے ( مَعَاذَ اللہ ! پچھتانا عیب ہے ، اس کی نسبت اللہ پاک کی طرف نہیں کر سکتے ) * اسی طرح کوئی زبان دراز ہو ، بہت زبان چلاتا ہو ، اس کے متعلق کہہ دیتے ہیں : تیری زبان کا مقابلہ تو خدا بھی نہیں کر سکتا ، یہ بھی کلمۂ کفر ہے * کوئی بہت چالاک ہو تو کہتے ہیں : فلاں اتنا چالاک ہے کہ اللہ کو بھی دھوکہ دے سکتا ہے ( لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ دھوکہ کھا جانا ، یہ عیب ہے اور اس کی نسبت اللہ پاک کی طرف کرنا کفر ہے ) * بعض اَوْقات کسی کو نیکی کی دعوت دی جائے تو انتہائی بےباکی کے ساتھ کہہ دیتے ہیں : چھوڑو یار ! اللہ سے ہم خود نپٹ لیں گے۔ ( اَسْتَغْفِرُ اللہ ! اَسْتَغْفِرُ اللہ ! ) ( [1] )
اس طرح کے بہت سے کفریہ کلمات ہیں ، لوگ بےدھڑک بول رہے ہوتے ہیں آپ خود غور فرما ئیے ! جسے اپنے فیصلوں پر پچھتانا پڑے ، جو اپنی ہی بنائی ہوئی مخلوق سے مقابلہ کرنے سے عاجز ہو ، جو اپنی ہی مخلوق سے ناواقف ہو ، دھوکا کھا جائے۔کیا وہ تعریف کے لائق ہوتا ہے؟جبکہ ہمارے پیارے اللہ پاک کی شان کیاہے؟
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ ( ۱ )
وہ پاک پروردگار ہر تعریف کا مستحق ہے ، سب تعریفیں اُسی کی ہیں۔ لہٰذاقرآنِ کریم کی پہلی آیت کا پہلا حِصَّہ یعنی اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم ہرگز ہرگز اللہ پاک کی طرف نَقْص و عیب کی نسبت نہ کریں۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم کفریہ کلمات کے بارے میں معلومات حاصِل کریں اور قرآنی آیت کے تقاضے پر عَمَل پیرا ہوں۔