Book Name:Parosi ki Ahmiyat

فرمایا : اَلَّذِیْ لَا یَاْمَنُ جَارُہٗ بَوَائِقَہٗ وہ جس کا پڑوسی اس کے شر سے محفوظ نہ ہو۔ ( [1] )

پڑوسی کو ایذا دینے والی عبادت گزار عورت

امام بُخاری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ نے حدیثِ پاک نقل فرمائی کہ ایک مرتبہ اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی ، مکی مدنی صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمت میں عرض کیا گیا : یا رسولَ اللہ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ! فُلاں عورت رات بھر عبادت کرتی ہے ، دِن میں روزہ رکھتی ہے ، بڑی نیک ہے ، صدقہ خیرات بھی بہت کرتی ہے مگر وہ اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے۔ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : لَا خَیْرَ فِیْہا اس میں کوئی بھلائی نہیں ہِیَ مِنْ اَہْلِ النَّارِ وہ جہنمیوں میں سے ہے۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے ایک دوسری عورت کا ذِکْر کرتے ہوئے عرض کیا : یا رسولَ اللہ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ! فُلاں عورت فرض نمازیں پڑھتی ہے ، پنیر صدقہ کرتی ہے اورکسی کو بھی تکلیف نہیں پہنچاتی۔ ارشاد فرمایا :    ہِیَ مِنْ اَہْلِ الْجَنَّۃِ وہ جنّتی عورت ہے۔ ( [2] )

اے عاشقانِ رسول ! آج اس حدیثِ پاک پر بار بار غور کرنے کی حاجت ہے... ! ذرا سوچئے تو سہی ! جو اپنے پڑوسی کو تکلیف پہنچاتا ہے ، وہ کس قدر نقصان میں ہے مگرافسوس ! ہمارے ہاں اس بات کا خیال ہی نہیں کیا جاتا ہے * لوگ اپنے گھر کا کوڑا کچرا اُٹھا کر پڑوسی کے دروازے پر رکھ دیتے ہیں * گھر میں وقت بے وقت اُودَھم مچاتے ہیں * شور کرتے ہیں اور اس بات کی پروا ہی نہیں کرتے کہ ہمارے شور سے پڑوسی کو تکلیف ہو سکتی ہے


 

 



[1]...بخاری ، کتاب : الادب ، صفحہ : 1500 ، حدیث : 6016۔

[2]...الادب المفرد ، صفحہ : 48 ، حدیث : 119۔