Book Name:Parosi ki Ahmiyat

وَ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ لَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَیْــٴًـا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِۙ-وَ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرَاۙﰳ (۳۶ ( پارہ5 ، سورۂ النساء : 36 )

ترجمہ کنز العرفان : اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ سے اچھا سلوک کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور قریب کے پڑوسی اور دُور کے پڑوسی اور پاس بیٹھنے والے ساتھی اور مسافر اور اپنے غلام لونڈیوں ( کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ )  بیشک اللہ ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو  متکبر ، فخر کرنے والا ہو۔

اس آیت میں 9 طرح کے لوگوں کے ساتھ حُسْنِ سُلوک کا حکم دیا گیا ہے ، اُن میں دو یہ ہیں :  ( 1 ) : الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى قریب کے پڑوسی  ( 2 ) : الْجَارِ الْجُنُبِ دُور کے پڑوسی۔

قریب اور دور کے پڑوسی کی وضاحت

ایک وہ پڑوسی ہوتا ہے ، جس کی دیوار ہمارے گھر کی دِیوار کے ساتھ ملتی ہے مگر اُسکا دروازہ ہمارے دروازے سے دُور ہوتا ہے ، مثلاً ہمارا گھر ایک گلی میں ہے اور ہمارے گھر کے بالکل پیچھے دوسری گلی کی جانِب دُوسرا گھر ہے اور دونوں گھروں کی پچھلی دیواریں آپس میں ملتی ہیں ، یہ دُور کا پڑوسی ہے اور وہ پڑوسی جس کا دروازہ ہمارے گھر کے دروازے کے قریب ہے ، وہ قریب کا پڑوسی ہے یعنی پڑوسی کا قریب یا دُور ہونا دروازے کے اعتبار سے ہے ، جس کا دروازہ ہمارے دروازے کے قریب وہ قریب کا پڑوسی ، جس کا دروازہ دُور وہ دُورکا پڑوسی۔   اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا فرماتی ہیں : ایک روز میں نے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا : یا رسولَ اللہ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ! میرے 2 پڑوسی ہیں ، ان