Book Name:Parosi ki Ahmiyat

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! آئیے ! بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے’’قیامت کا امتحان‘‘سے  پڑوسی کے چند نِکات سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

پہلے دو فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ملاحظہ کیجئے :  ( 1 ) فرمایا : اللہپاک کے نزدیک بہترین پڑوسی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کا خیر خواہ ہو۔ ( [1] )   ( 2 ) فرمايا : جس نے اپنے پڑوسی کو اِیذا دی اُس نے مجھے اِیذا دی اور جس نے مجھے اِیذا دی اُس نے اللہ پاک کو اِیذا دی۔ ( [2] ) * ’’نُزہۃُ القاری‘‘ میں ہے : پڑوسی کون ہے اس کو ہر شخص اپنے عُرف اور معاملے سے سمجھتا ہے۔ ( [3] ) * امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : پڑوسی کے حُقوق میں سے یہ بھی ہے کہ اُسے سلام کرنے میں پَہَل کرے۔ * اُس سے طویل گفتگو نہ کرے ، * اُس کے حالات کے بارے میں زیادہ پُوچھ گچھ نہ کرے۔

 (  اعلان  )

پڑوسی کے بارے میں بقیہ نکات تربیتی حلقوں میں بیان کیے جائیں گے لہٰذا ان کو  جاننے کیلئے تربیتی حلقوں میں ضرور  شرکت  کیجئے ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1] ترمذی ، کتاب البر والصلۃ ، باب ما جاء فی حق الجوار ، ۳ / ۳۷۹ ، حدیث : ۱۹۵۱

[2] الترغِیب والترہِیب ، کتاب البر والصلۃ ، باب الترھیب من اذی الجار…الخ ، ۳ / ۲۴۱ ، حدیث : ۱۳

[3] نزہۃ القاری ، ۵ / ۵۶۸