Book Name:Parosi ki Ahmiyat

بھلائی پہنچے تو مبارک باد دو * اگر اسے کوئی مصیبت پہنچے تو تعزیت کرو * اس کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے اُونچا گھر نہ بناؤ کہ اسے ہوا نہ پہنچے * پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچاؤ * اگر تم کوئی پھل خرید کر لاؤ تو اس میں سے پڑوسی کو بھی کچھ بھیجو * اگر ایسا نہ کر سکو تو چھپا کر لے جاؤ اور اپنے بچوں کو بھی وہ پھل گھر سے باہر نہ لانے دو کہ پڑوسی کے بچے اس پھل کی وجہ سے غمگین ہوں گے * اور اپنی ہنڈیا کی خوشبو سے بھی پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچاؤ مگر یہ کہ کچھ سالن اسے بھی بھیج دو۔ اتنا فرمانے کے بعد پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اَتَدْرُوْنَ مَا حَقُّ الْجَارِوَالَّذِیۡ نَفْسِیۡ بِیَدِہٖ مَا یَبْلُغُ حَقَّ الْجَارِ اِلَّا قَلِیْلاً مِّمَّن رَّحِمَ اللہیعنی جانتے ہو پڑوسی کا حق کیا ہے ؟ اس ذات کی قسم جس کی قدرت میں میری جان ہے ! پڑوسی کا حق صرف و ہی ادا کر سکتا ہے جس پر اللہ پاک رحم فرمائے۔ ( [1] )

پڑوسی تین قسم کے ہیں

ماہِ رسالت ، شہنشاہِ نبوت صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : پڑوسی تین قسم کے ہیں : 1 : ایک وہ جن کے تین حق ہیں2 : دوسرے وہ جن کے دو حق ہیں 3 : اور تیسرے وہ جن کا صِرْف ایک ہی حق ہے۔ پَس وہ شخص جو تمہارا پڑوسی بھی ہے ، رشتے دار بھی ہے مسلمان بھی ہے ، اس کے تین حق ہیں  ( ایک حق پڑوسی ہونے کا ، ایک رشتے دار ہونے کا اور ایک مسلمان ہونے کا )  اور وہ شخص جو تمہارا پڑوسی بھی ہے اور مسلمان بھی ہے  ( مگر رشتے دار نہیں ہے )  اس کے دو حق ہیں  ( ایک حقِّ پڑوس اور ایک حقِّ اسلام )   اور وہ شخص جو پڑوسی تو ہے مگر


 

 



[1]...شعب الایمان ، باب : فی اکرام الجار ، جلد : 7 ، صفحہ : 83 ، حدیث : 9560۔