Book Name:Parosi ki Ahmiyat

صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے یہاں شوربہ فرمایا گوشت کا ہو یا کسی اور چیز کا۔ دوسرے یہ کہ ہر پڑوسی کو تحفہ دینا چاہئے قریب ہو یا دُور ، اگرچہ قریب کا حق زیادہ ہے ، تیسرے یہ کہ ہمیشہ لذت پر اُلفت و محبت کو ترجیح دینی چاہئے کیونکہ جب شوربے میں فقط پانی پڑے گا تو مزہ کم ہو جائے گا لیکن اس کے ذریعے پڑوسیوں سے تعلقات زیادہ ہو جائیں گے ، اسی لئے سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نےمَاءَھَا فرمایا یعنی صِرف پانی ہی بڑھا دو اگرچہ گھی اور مصالحہ  نہ بڑھا سکو۔  ( [1] )

پیارے اسلامی بھائیو ! اس حدیثِ پاک سے ہمیں ایک اور بھی دَرْس ملتا ہے وہ یہ کہ پڑوسیوں کے گھر تحفہ بھیجنے کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے ، ہمارے ہاں عُمُوماً عید ، شبِ براءَت وغیرہ کے موقع پر پڑوسیوں کے ہاں کھانا ، حلوہ پُوری وغیرہ چیزیں بھجوائی جاتی ہیں مگر عام دِنوں میں پڑوسیوں کا خیال کم آتا ہے ، بےشک عید ، شبِ براءَت اور دیگر اَہَم مواقع پر پڑوسیوں کے ہاں چیزیں ضرور بھجوائی جائیں ، اس کے ساتھ ساتھ عام دِنوں میں بھی بھجوائی جائیں، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! اس کی برکت سے آپس میں محبت بڑھے گی۔   

پڑوسی کے چند حقوق کا بیان

شہنشاہِ مدینہ ، راحتِ قلب و سینہ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جانتے ہوپڑوسی کا حق کیا ہے؟ پھر فرمایا : * اگر وہ تم سے مدد چاہے تو اس کی مدد کرو * اگر تم سے قرض مانگے تو اسے قرض دو * اگر وہ محتاج ہو تو اس کی حاجت پُوری کرو * اگر بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کرو * اگر وہ فوت ہو جائےتو اس کے جنازے میں شرکت کرو * اگر اسے کوئی


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح ، جلد : 3 ، صفحہ : 121۔