Book Name:Parosi ki Ahmiyat

سطح پر دُنیا کو Global Village  ( گلَوبَل وِیْلِج یعنی عالمی گاؤں )  بنانے کے چرچے ہیں ، اس کے لئے کوششیں بھی ہو رہی ہیں ، غالباً اسی مقصد کے تحت اسمارٹ فُون بھی ایجاد کئے گئے ، انٹرنیٹ ایجاد ہوا ، آدمی دُنیا کے ایک کونے میں بیٹھا ہو ، چند منٹ میں دُنیا کے دوسرے کونے کی خبریں معلوم کر سکتا ہے ، وہاں کے لوگوں کے ساتھ باتیں کر سکتا ہے ، یہ سب ہماری آنکھوں دیکھی باتیں ہیں مگر افسوس ! دُنیا کو Global Village  ( گلَوبَل وِیْلِج )  بنانے کے چکروں میں ہم اپنے پڑوسیوں کو بھول گئے ، گلی محلے کو بھول گئے ، بعض اوقات بالکل ساتھ رہنے والے پڑوسی کی بھی خبر نہیں ہوتی بلکہ اب تو یہ حال ہے کہ ایک گھر میں رہنے والوں کو بعض دفعہ ایک دوسرے کی خبر نہیں ہوتی ، بَس اپنے اپنے کمروں میں اپنی اپنی الگ دُنیا میں مَصْرُوف ہیں ، گھر میں کیا ہورہا ہے ، ماں کی طبیعت کیسی ہے؟ والِد صاحب کا کیا حال ہے؟   معلوم ہی نہیں ہوتا ، بےقدری اَوْلاد پاس بیٹھنا تو دُور کی بات چند لمحوں کے لئے رُک کر حال اَحْوال پوچھنا بھی گوارا نہیں کرتی ، بَس ایک دوڑ لگی ہے اور سب اپنی اپنی دُنیا میں دوڑتے چلے جا رہے ہیں۔ یہ ہے Global Village  ( گلَوبَل وِیْلِج ) ... ! !

آئیے ! اسلام کی روشن تعلیمات کی طرف ! الحمد للہ ! اسلام وہ پاکیزہ دین ہے کہ جس نے انسان کو انسان کے ساتھ جوڑا ہے ، دِلوں کو ملایا ہے ، مسلمان مردوں پر پانچ وقت کی نماز فرض ہے اور پانچوں نمازیں مسجد میں باجماعت ادا کرنا واجِب ہے ، اس کی ایک حکمت عُلَما نے یہ بیان فرمائی ہے کہ جب ایک گلی کے ، ایک محلے کےلوگ پانچ وقت کی نمازیں مسجد میں ادا کریں گے تو انہیں ایک دوسرے کے ساتھ مُلاقات کا موقع ملتا رہے گا ، ایک دوسرے کے حال اَحْوال معلوم ہوں گے ، امیر غریبوں کو دیکھیں گے تو ان میں خیرخواہی